وزیراعلیٰ کے پی کے حلف کا معاملہ، پشاور ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

پشاور ہائیکورٹ نے نومنتخب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے حلف نہ لینے کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کرلیا فائل فوٹو پشاور ہائیکورٹ نے نومنتخب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے حلف نہ لینے کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کرلیا

پشاور ہائیکورٹ نے نومنتخب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے حلف نہ لینے کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کی سربراہی میں سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ گورنر خیبر پختونخوا سرکاری دورے پر ہیں اور کل دوپہر دو بجے واپس پہنچیں گے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا گورنر نے نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لینے پر رضامندی ظاہر کی ہے؟

اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ گورنر کی واپسی پر وہ خود فیصلہ کریں گے، انہوں نے اپنے وکیل عامر جاوید ایڈووکیٹ کو عدالت میں دلائل دینے کے لیے نامزد کیا ہے۔

عامر جاوید ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ گورنر کے واپس آنے تک انتظار کیا جائے، ممکن ہے وہ واپسی پر استعفیٰ منظور کریں اور نئے وزیراعلیٰ سے حلف لے لیں۔

اگر جلدی ہے تو حکومت چاہے تو ان کے لیے خصوصی پرواز کا انتظام بھی کرسکتی ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ موجودہ صورت حال میں چونکہ صوبے میں انتخابات ہوچکے ہیں، اس لیے نگران وزیراعلیٰ کے اختیارات خودبخود ختم ہو جاتے ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے تمام فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

دوسری جانب جے یو آئی (ف) نے نومنتخب وزیراعلیٰ کے انتخاب کا عمل چیلنج کردیا جس سلسلے میں رکن صوبائی اسمبلی لطف الرحمان نے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائرکی ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور نہیں ہوا اور دوسرے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہوگیا۔

نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کے انتخاب کا عمل غیرقانونی و غیرآئینی ہے، سہیل آفریدی کے بطور وزیراعلیٰ کےانتخاب کےعمل کوکالعدم قرار دیاجائے۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے سہیل آفریدی گزشتہ روز 90 اراکین کی حمایت سے خیبر پختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ منتخب ہوئے جب کہ دوسری جانب گورنر خیبر پختونخوا نے ابھی تک علی امین گنڈاپور کے وزارت اعلیٰ کے عہدے سے دیا گیا استعفیٰ قبول نہیں کیا اور اعتراض لگا کر واپس بھیج دیا۔

install suchtv android app on google app store