پنجاب کی جانب سے گندم کی مبینہ بندش پر گورنر خیبر پختونخوا برہم

گورنر خیبر پختونخوا فائل فوٹو گورنر خیبر پختونخوا

گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے حکومت پنجاب کی جانب سے خیبرپختونخوا کو گندم کی سپلائی پر مبینہ پابندی کی مذمت کی ہے۔

فیصل کریم کنڈی نے گزشتہ ہفتے پنجاب سے گندم کی سپلائی معطل کرنے کی رپورٹس پر افسوس کا اظہار کیا تھا، تاہم پنجاب کے اشیائے خورونوش کی سپلائی برقرار رکھنے اور ان کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے ذمہ دار عہدیداران نے گندم کی بین الصوبائی نقل و حرکت پر کسی پابندی کی تردید کی تھی۔

گورنر خیبرپختونخوا نے ایکس پر کہا کہ ’31 اگست 2025 کو پنجاب حکومت کی جانب سے خیبر پختونخوا کو گندم اور آٹے کی سپلائی پر لگائی گئی یہ من مانی پابندی آئین کے آرٹیکل 151 کی کھلی خلاف ورزی اور قومی اتحاد کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔‘

آئین کا آرٹیکل 151 کہتا ہے کہ ’ پاکستان میں تجارت، کاروبار اور آمدورفت آزاد ہوگی’ تاہم پارلیمنٹ کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ ’ عوامی مفاد میں صوبوں کے درمیان یا کسی بھی حصے میں تجارت یا کاروبار کی آزادی پر پابندی لگا سکتی ہے۔گورنر خیبرپختونخوا نے مزید کہا کہ’ اس کے نتیجے میں 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت پنجاب میں تقریباً 1200 روپے اور خیبر پختونخوا میں 2800 روپے تک پہنچ گئی ہے، جو پہلے ہی مہنگائی سے پریشان خاندانوں پر ناقابلِ برداشت بوجھ ہے۔

انہوں نے کہا کہ’ میں خیبر پختونخوا کے عوام کی جانب سے اس امتیازی اقدام کی سخت مذمت کرتا ہوں اور وزیرِاعلیٰ پنجاب (مریم نواز) سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ نہ صرف اس پابندی کی مذمت کریں بلکہ فوری طور پر اس زبانی حکم کو واپس لیں۔’

فیصل کریم کنڈی نے زور دیا کہ ’صوبائی رکاوٹوں کی وجہ سے غذائی سلامتی پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا‘ اور خیبرپختونخوا کی پی ٹی آئی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ’ فوری طور پر فلور ملز کو گندم کا کوٹہ فراہم کرے تاکہ قیمتیں مستحکم ہوں اور عوام کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔’

واضح رہے کہ گزشتہ روز خیبرپختونخوا اسمبلی نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی تھی، جس میں حکومت پنجاب کی جانب سے گندم کی سپلائی پر ’ پابندیوں’ کی مذمت کی گئی اور صوبے میں آٹے کی قیمتوں میں 68 فیصد اضافے کا ذکر کیا گیا تھا۔

قیمتوں میں یہ تیز اضافہ برانڈڈ آٹے میں بھی دیکھا جا رہا ہے، جہاں کچھ ملز مالکان نے پانچ کلو فائن آٹے کی قیمت 700 روپے کر دی، جو یکم اگست کو 500 روپے اور یکم ستمبر کو 600 روپے تھی، حالانکہ رواں سال کے اوائل میں نئی گندم کی فصل آ چکی تھی۔ یہ مسئلہ اس وقت سامنے آیا جب آل پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے خیبرپختونخوا چیپٹر نے کہا کہ حکومت پنجاب نے گندم کی بین الصوبائی نقل و حرکت پر پابندی لگا دی ہے اور اسے ’ آئین کے خلاف’ قرار دیا۔

مارکیٹ پر نظر رکھنے والے کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ جاری گندم بحران حالیہ سیلاب سے متعلق نہیں کیونکہ نئی فصل مارچ/اپریل میں کاٹی گئی تھی، تاہم مبینہ طور پر ذخیرہ اندوزوں، اسٹاکسٹوں اور سرمایہ کاروں نے گندم کے بڑے ذخائر کر رکھے ہیں اور قیمتوں میں مزید اضافے کے انتظار میں ہیں، جو طلب و رسد کی بنیاد پر بڑھ رہی ہیں۔ منگل کے روز وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز نے تمام گندم ذخیرہ اندوزوں کو تین دن کی مہلت دی کہ وہ از خود اپنا ذخیرہ ظاہر کریں ورنہ کارروائی ہوگی۔

حکومت نے حال ہی میں 26-2025 اور اس کے بعد کے لیے ’نیشنل ویٹ پالیسی اور ویٹ مینجمنٹ اسٹریٹیجی‘ کا نیا روڈ میپ بھی جاری کیا ہے جو ایک طویل مدتی منصوبے کے طور پر خوراک کی سلامتی یقینی بنانے، کسانوں کے روزگار کے تحفظ، صارفین کے مفادات کی نگہداشت اور مارکیٹ میں رکاوٹوں اور موسمیاتی ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے تیار کیا گیا ہے

install suchtv android app on google app store