آزاد کشمیر میں مظاہرے، فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور درجنوں زخمی

آزاد کشمیر کے مظاہروں نے خوف و ہراس پھیلا دیا فائل فوٹو آزاد کشمیر کے مظاہروں نے خوف و ہراس پھیلا دیا

آزاد جموں و کشمیر میں پیر کے روز متضاد مظاہروں کے دوران فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔

آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) کے دارالحکومت میں پیر کے روز کم از کم ایک شخص جاں بحق اور ایک پولیس اہلکار سمیت درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔

جب کہ خطے میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کے دوران مواصلاتی نظام بھی معطل رہا۔

یہ ہڑتال جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (جے کے جے اے اے سی) نے اپنے مطالبات کی عدم تکمیل پر دی تھی۔

اس دوران مختلف گروہوں نے بیک وقت مظاہرے کیے اور ایک دوسرے پر پرامن احتجاج کے دوران تشدد کو ہوا دینے کا الزام بھی عائد کیا۔

اتوار کے روز دوپہر سے آزاد جموں و کشمیر میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل ہے اور ذرائع کے مطابق یہ پابندی بدھ تک برقرار رہ سکتی ہے۔

ہلاکتیں نیلم پل کے قریب دوپہر کے بعد اس وقت ہوئیں جب مسلم کانفرنس کے رہنما راجہ ساقب مجید کی قیادت میں نکالی جانے والی امن ریلی کا تصادم جے کے جے اے اے سی کے مظاہرین سے ہوگیا۔

عینی شاہدین کے بیانات

عینی شاہدین نے دعویٰ کیا کہ امن ریلی کے شرکا نے پُرامن مظاہرین پر بلااشتعال فائرنگ کی۔

ایک راہگیر غلام مصطفیٰ نے بتایا کہ ایک گولی تحلی منڈی روڈ پر برتنوں کی دکان کے مالک 30 سالہ محمد صدیق کو لگی، جب ہم سی ایم ایچ پہنچے تو وہ زیادہ خون بہہ جانے کے باعث بے ہوش ہو چکے تھے۔

فوجی ہسپتال کے ایک اہلکار نے تصدیق کی کہ محمد صدیق دوران علاج دم توڑ گئے۔

شوکت لائنز کے دکاندار 50 سالہ محمد بشارت بھی شیل کے ٹکڑوں سے زخمی ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ مظاہرین نے کوشش کی کہ مجید صاحب کا قافلہ گزر سکے، مگر ان کے ساتھی گاڑیوں سے نکلے اور حملہ کردیا۔

ایک اور عینی شاہد کے مطابق امن ریلی پولیس اور نیم فوجی دستوں کے تحفظ میں تھی، پولیس نے جے اے سی کے مظاہرین پر شیل فائر کیے اور گولیاں چلائیں۔

ہسپتال میں موجود افراد نے خالی گولیوں کے خول دکھائے جو انہوں نے زخمیوں کو بچانے کی کوشش کے دوران زمین سے اٹھائے تھے۔

20 سالہ دکاندار راجہ صفیر نے سوال اٹھایا کہ جب ایکشن کمیٹی پہلے ہی 29 ستمبر کے لاک ڈاؤن کا اعلان کر چکی تھی تو مجید صاحب کو اسی دن امن مارچ کی اجازت کیوں دی گئی؟

مواصلاتی بلیک آؤٹ کے باعث نہ تو مقامی حکام اور نہ ہی مجید صاحب سے رابطہ ہوسکا۔

مقامی میڈیا کی کچھ رپورٹس میں کہا گیا کہ جے اے سی مظاہرین نے امن ریلی پر فائرنگ کی تھی، لیکن اس کی آزادانہ تصدیق نہیں ہو سکی۔

آج نیا اجتماع ہوگا

شام کے وقت سینکڑوں افراد مظفرآباد کے لال چوک میں جمع ہوئے، جہاں جے اے سی کے رہنما شوکت نواز میر سمیت دیگر نے جذباتی تقریریں کیں۔

شوکت نواز میر نے الزام عائد کیا کہ کچھ عناصر آزاد کشمیر میں 9 مئی جیسی صورتحال پیدا کرنا چاہتے ہیں اور فوج کے سربراہ سے مطالبہ کیا کہ وہ حالات کا جائزہ لیں۔

انہوں نے ہجوم سے اپیل کی کہ وہ آج (منگل) صبح 11 بجے دوبارہ اسی جگہ جمع ہوں تاکہ آئندہ لائحہ عمل طے کیا جا سکے۔

اے جے کے بھر میں کاروباری مراکز اور دکانیں بند رہیں، جب کہ سڑکیں سنسان نظر آئیں۔

رپورٹس کے مطابق راولاکوٹ اور سدھنوتی میں بھی اسی نوعیت کے اجتماعات ہوئے۔

جب کہ بھمبر میں وزیر اعظم چوہدری انور الحق کے بھائی اور پی ٹی آئی سے وابستہ احسان الحق کی قیادت میں ریلی نکالی گئی۔

install suchtv android app on google app store