ہمالیائی جنگلی بلوں کے ایک گروپ لینکز نے چترال شہرکے قریب گاؤں میں ایک کسان کی 18 بکریاں مار دیں۔ جنگلی حیات کے ڈیویژنل فارسٹ افسر امیتاز حسین نے پیر کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ بھل پھوک گاؤں میں کسان نادر خان کو اپنے ریوڑ میں 18 بکریاں مُردہ حالت میں ملیں۔
امتیاز نے بتایا کہ کیمرہ ٹریپنگ طریقے سے علاقے میں ہمالیائی جنگلی بلوں کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گاؤں کی حدود میں کچھ لینکز گھومتے پھرتے دیکھے گئے۔
اُن کا کہنا تھا کہ کیمرہ کی مدد سے تین سے چار لینکز نظر آئے جو بکریوں کو ہلاک کرنے کے بعد انہیں کھانے سے گریز کرتے ہیں۔
امتیاز نے دعویٰ کیا کہ مقامی کمیونٹی کی مدد سے علاقے میں لینکز کی تعداد بڑھانےکے لیے مؤثر منصوبہ پر عمل کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مقامی گاؤں کی کمیونٹی متاثرہ کسان کے نقصان کو پورا کرے گی۔
ایک تنظیم سے وابستہ ماہر ماحولیات نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ کسان کو معاوضہ ادا کرنا ضروری ہے کیونکہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو دیہاتی اپنی آمدنی اور گزر بسر کا ذریعہ بننے والی بھیڑ بکریوں کو بچانے کے لیے ان لینکز کو ہلاک کرنا شروع کر دیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمالیائی لینکز ریوڑ پر حملہ کے دوران زیادہ سے زیادہ مویشیوں کو ہلاک کرنے عادی ہوتے ہیں، جبکہ دوسرے جنگلی جانور مثلاً برفانی چیتا صرف خوراک کے لیے عمررسیدہ اور کمزور جانوروں کو نشانہ بناتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ عموماً لینکز کھلے میدانوں میں چرنے والے مال مویشیوں کو نشانہ بناتے ہیں لیکن حالیہ واقعہ میں انسانی آبادی میں گھس کر حملہ کرنا خال خال ہی سننے میں آتا ہے۔
ایک دیہاتی نعمت خان نے بتایا کہ پہلے پہل لوگوں کو لگا کہ حملہ برفانی چیتے نے کیا، جس کی وجہ وہ انتہائی خوفزدہ ہو گئے۔ تاہم، محکمہ جنگلی حیات کی وجہ سے حقیقت سامنے آنے پر ان کا خوف کم ہوا۔