دریائے ہنزہ میں طغیانی سے کٹاؤ کے باعث شاہراہ قراقرم بہہ گئی جس سے پاکستان اور چین کے مابین زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، پاک چین بارڈر پر تفریح کے لیے گئے ہوئے سیاحوں کی بڑی تعداد پھنس گئی۔
گلگت بلتستان کے حکومتی ترجمان فیض اللہ فراق کا کہنا ہے بالائی ہنزہ کے گاؤں مورخوں کے مقام پر دریائی کٹاؤ کے باعث شاہراہ قراقرم کا بڑا حصہ بہہ گیا ہے جس کے نتیجے میں نہ صرف پاکستان اور چین کے درمیان آمدورفت منقطع ہوگئی ہے بلکہ پاک چین بارڈر پر لطف اندوز ہونے کے لیے جانے والے سیاحوں کی بڑی تعداد بھی پھنس گئی ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ شاہراہ قراقرم کی بحالی کے لیے مشینری روانہ کر دی گئی ہے، دریائے ہنزہ میں گلیشئیر پگھلنے کا عمل تیز ہونے کی وجہ سے دریا میں پانی کا بہاؤ غیر معمولی حد تک بڑھ گیا ہے جس کے باعث شاہراہ قراقرم کٹ کر پانی میں بہہ گئی ہے۔
ادھر وسطی ہنزہ میں ششپر گلیشئر پگھلنے میں تیزی آنے سے نالے میں شدید طغیانی آئی ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں میں نالے کے قریب آباد پانچ مکانات کو خالی کرا لیا گیا ہے۔
ضلع غذر میں وادی گوپس کھٹم میں 31 جولائی کو آنے والے سیلاب سے بند گلگت چترال روڈ آٹھ روز بعد بھی نہ کھل سکا جس سے 40 ہزار سے زائد کی آبادی کو اشیائے خور و نوش اور ایندھن کی قلت کا سامنا ہے، جبکہ گلگت سے زمینی رابطے منقطع ہو جانے کے باعث مریضوں اور مسافروں کو گھروں کو جانے میں مشکلات درپیش ہیں ۔