عمران خان کے وکیل نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے درخواست کی ہے کہ ٹرائل کورٹ کو توشہ خانہ ٹو کیس کا فیصلہ سنانے سے روکا جائے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ ٹو کیس میں بریت کی درخواستوں پر سماعت کی، جس دوران وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل پیش کیے۔
سلمان صفدر نے کہا کہ توشہ خانہ ٹو کیس اب اختتامی مراحل میں ہے اور ہم نے بریت کی درخواست گزشتہ سال دائر کی تھی۔ کیس میں انعام اللہ شاہ اور صہیب عباسی بھی ملزمان کے طور پر شامل ہیں، اور گواہ بھی موجود ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سائفر کیس کے ساتھ ہی میرے موکل کو توشہ خانہ ون کیس میں سزا دی جاتی ہے، اور جس جج نے سزا سنائی، اسے 342 کے بیان قلمبند کرنے کا موقع بھی نہیں ملا۔ جب چارج فریم ہوا، تو دوسرا چارج ان کے سامنے موجود تھا۔
اس موقع پر جسٹس انعام امین منہاس نے استفسار کیا کہ کیا کیس میں اختیارات کے ناجائز استعمال کے پہلو بھی شامل ہیں؟ اس پر سلمان صفدر نے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے ضمانت کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سارا معاملہ اس میں بیان کیا گیا ہے، اور اسی کیس میں دونوں ملزمان کو ضمانت دی گئی تھی۔
دوران سماعت وکیل بانی پی ٹی آئی نے ٹرائل کورٹ کو توشہ خانہ ٹو کیس کافیصلہ سنانے سے روکنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ جج صاحب کو کیس کا حتمی فیصلہ سنانے سے روک دیں۔
بطور ملزم بیان قلمبند کرانے کے لیے سوال نامے آگئے، کل جوابات مانگے ہیں، شاید پرسوں سزا بھی ہو، اگر آپ اسٹے نہیں دیتے تو میرے دلائل کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
اس موقع پر جسٹس انعام منہاس نے کہا کہ میں اس کیس میں نوٹس کرتا ہوں۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ تاریخ سماعت بعد میں بتائی جائے گی۔