اب جنگ پر نہیں، ملک کی تعمیر و ترقی پر توجہ دینا چاہتے ہیں، وزیر اعظم

وزیراعظم شہباز شریف فائل فوٹو وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے معرکۂ حق کے حوالے سے کہا ہے کہ اب سیز فائر ہو چکا ہے اور اب ہماری ترجیح امن، سرمایہ کاری اور ترقی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کشمیر، پانی کے مسائل اور تجارتی و انسدادِ دہشت گردی امور پر برابری کی بنیاد پر بات چیت ہونی چاہیے۔ برطانیہ میں اوورسیز پاکستانیوں سے خطاب کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ ہم کشمیر کا مسئلہ حل کرانا چاہتے ہیں۔

کیونکہ ہم خطے کے ہمسایہ ہیں فیصلہ ہمارے ہاتھ میں ہے کہ ہم امن کے ساتھ رہیں یا لڑتے رہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ کشمیر کے مسئلے کے بغیر تعلقات بحال نہیں ہو سکتے اور کشمیریوں کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔ کشمیریوں کو ان کا حق ملے گا۔

وزیراعظم نے اوورسیز پاکستانیوں کو 10 مئی کی عظیم فتح پر مبارکباد دی اور کہا کہ یہ وہ پیغام تھا جس نے دشمن کو زندگی بھر کے لیے سبق سکھا دیا۔

انہوں نے کہا کہ جب پاکستان پر الزام لگایا گیا تو میں نے کاکول میں مؤقف واضح کیا کہ ’پاکستان کا پہلگام واقعے سے کوئی دور دور تک تعلق نہیں، اور پہلگام واقعے کی عالمی سطح پر تحقیقات ہونی چاہئیں‘، مگر ہمارے ہمسائے نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔

شہباز شریف نے مزید بتایا کہ 6 مئی کو دشمن نے حملہ کیا جس میں بے گناہ پاکستانی شہید ہوئے، مساجد اور شہری اثاثوں کو نشانہ بنایا گیا۔

پاکستان کو اپنے دفاع میں کارروائی کرنا پڑی اور ایک دفعہ میں دشمن کے چھ جنگی طیارے تباہ کر دیے گئے—انہوں نے کہا کہ اگر یہ بات آگے بڑھی تو انجام بہت دور تک جا سکتا ہے۔

وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ فیلڈ مارشل آرمی چیف جنرل سِید عاصم منیر نے انہیں بتایا کہ ’وزیرِ اعظم، ہندوستان نے ہم پر دوبارہ حملہ کیا ہے، اجازت دیں کہ ہم دشمن کو ایسی سزا دیں جو زندگی بھر یاد رہے۔‘

شہباز شریف نے آخر میں ذکر کیا کہ ایک عرب سربراہ نے ان سے پوچھا کہ وہ کون سی دو چیزیں ہیں جو آپ کی کامیابی کی وجہ بنیں۔

میں نے جواب دیا کہ افواج پاکستان کی دلیری، شجاع اور اللہ پر بھروسہ اور دوسرے نمبر پر قومی یکجہتی تھی، تیسری بات میں نے کہی کہ جب فیصلہ ہوا تو ملٹری لیڈرشپ نے مڑ کر نہیں دیکھا۔

فیلڈ مارشل نے اپنے جوانوں کو تیار کیا اور کمال کی کارکردگی دکھائی، ہمارے شاہینوں نے دشمن کو قابو کیا۔

’پوری قوم میں ایک یکجہتی کراچی سے لے کر پشاور تک سب سجدہ ریز تھے۔ اللہ نے پاکستان کو وہ فتح دی کہ مشرق سے لے کر مغرب تک سبز پاسپورٹ کو سلام کرتے ہیں۔

آپریشن بنیان مرصوص کے دوران دشمن کا گولہ لیفٹیننٹ کرنل ظہیر عباس کے گھر کے قریب گرا، اس واقعے میں ان کا بیٹا ارتضیٰ عباس شہید ہوا۔

میں نے صدر اور فیلڈ مارشل نے اس ننھے بچے کا جنازہ پڑھا، اس بچے کا چہرہ پھول کی طرح کھلا ہوا تھا، ہم نے دشمن سے بچے کا بھرپور بدلہ لیا۔‘

تقریب میں وزیر اعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمیں قرضوں سے نجات حاصل کرنی ہے، یہ قوم بڑی عظیم اور جری قوم ہے، پاکستان کی آبادی کا 60 فیصد حصہ یوتھ پر مشتمل ہے۔

ہم پالیسیاں بنا رہے ہیں قرضوں سے نجات حاصل کریں گے، پاکستان میں سرمایہ کاری لائیں گے۔

install suchtv android app on google app store