مودی کا ”آتم نربھرتا“ خواب متاثر، بھارتی بحریہ کی فضائی خودمختاری پر خطرہ

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی فائل فوٹو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی

اڈانی اور امبانی کو نوازنے کی دوڑ میں مودی نے بھارتی دفاعی منصوبوں کو نقصان پہنچایا، اور 10 سال بعد بھی بھارت اپنا بحری لڑاکا طیارہ بنانے میں ناکام ہے۔ رپورٹ کے مطابق دفاعی ٹھیکوں میں کرپشن اور ”دوستوں“ کو ترجیح دینے کے باعث مودی نے بھارتی خود انحصاری کو قربان کر دیا۔

اڈانی اور امبانی کو نوازنے کے عمل میں بھارتی دفاعی منصوبے متاثر ہوئے، اور جڑواں انجن والا ڈیک پر مبنی لڑاکا طیارہ (ٹی ای ڈی بی ایف) تاخیر اور غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے۔

بھارتی بحریہ نے تیجس ایم کے-2 (نیول) اور ایڈوانسڈ میڈیم کمبیٹ ایئرکرافٹ (اے ایم سی اے) کے بحری ماڈلز شامل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق زیادہ وزن اور کم پے لوڈ صلاحیت کے باعث تیجس ایم کے-1 بحریہ کے لیے غیر موزوں قرار پایا، اور اس کی محدود شمولیت کی تجویز بھی مسترد کر دی گئی۔ بھارتی بحریہ نے زیادہ صلاحیتوں والے جڑواں انجن جنگی طیارے ٹی ای ڈی بی ایف کو ترجیح دی ہے۔

ٹی ای ڈی بی ایف پروگرام ایک دہائی کے بعد بھی ڈیزائن اور تیاری کے مراحل میں ہے، اہم جائزے ابھی تک مکمل نہیں ہوئے، اور اس کی پہلی پرواز 2029-2030 جبکہ بحریہ میں شمولیت 2038 کے قریب متوقع ہے۔ 

ٹی ای ڈی بی ایف کی تاخیر اور سامان کی فراہمی کے مسائل اس کی لاگت اور بروقت تعیناتی کو مزید مشکل بنا رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق چین نے J-20، J-35 سمیت جدید پانچویں نسل کے لڑاکا طیارے شامل کر دیے ہیں، جس سے بھارتی بحریہ کے لیے خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔

چین کے جدید لڑاکا طیاروں کے باعث 4.5 جنریشن ٹی-ای-ڈی-بی ایف بھارتی بحریہ میں شمولیت کے وقت پرانا ہو چکا ہوگا۔

26 رافیل-ایم طیاروں کی شمولیت نے مقامی ٹی ای ڈی بی ایف پروگرام کی اہمیت اور ضرورت مزید کمزور کر دی ہے۔

تیجس کی ناکامی، ٹی ای-ڈی-بی-ایف کی تاخیر اورایڈوانسڈ میڈیم کمبیٹ ایئرکرافٹ سے لاتعلقی نے بھارتی بحریہ کی فضائی خودمختاری کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے۔

مودی سرکار کی نااہلی کے باعث بھارتی بحری دفاعی خودمختاری ایک نازک مرحلے پر پہنچ چکی ہے۔

غیر ملکی طیاروں پر بڑھتا ہوا انحصار، بھارت کی دفاعی خودکفالت اور ”آتم نربھرتا“ کو سوالیہ نشان بنا رہا ہے۔

 

install suchtv android app on google app store