چین میں گزشتہ برسوں میں متعدد ایسے تعمیراتی منصوبے مکمل کیے گئے ہیں جو دنگ کر دینے والے ہیں۔ مگر ہوا جیانگ برج یا پل ایک ایسا منصوبہ ہے جسے انجینئرنگ کا ناممکن کارنامہ تصور کیا جاتا ہے۔
اگر آپ کو بلندی پر گھبراہٹ ہوتی ہے تو اس پل سے گزرنا آسان نہیں کیونکہ اس سے گزرتے ہوئے سر چکرانے لگے گا۔ یہ برج سطح زمین سے 625 میٹر بلندی پر واقع ہے اور جون میں جب اسے عوام کے لیے کھولا جائے گا تو یہ دنیا کا بلند ترین برج قرار دیا جائے گا۔
وہ انوکھا برج جسے بیک وقت دنیا کا طویل ترین اور دوسرا طویل ترین پل قرار دیا جاتا ہے۔ اس وقت دنیا کا بلند ترین برج فرانس کے Millau Viaduct کو قرار دیا جاتا ہے مگر چینی پل اس سے 947 فٹ زیادہ بلند ہوگا۔ جنوب مغربی چین میں واقع صوبے Guizhou میں ہوا جیانگ گرینڈ کینن برج کی تعمیر لگ بھگ مکمل ہوچکی ہے۔
Guizhou چین کا پہاڑی صوبہ ہے جہاں ایک سے دوسری جگہ سفر کرنے میں کافی وقت لگ جاتا ہے اور اسی مقصد کے لیے یہ نیا پل تعمیر کیا گیا ہے۔ یہ سطح زمین سے 627 میٹر بلندی پر تعمیر ہونے والا دنیا کا بلند ترین برج ہے۔
یہ نیا پل شینزن شہر سے مغرب میں 800 میل کی دوری پر واقع ہے، اور اس سے علاقے میں گاڑیوں اور ٹرکوں سے گزرنا بھی بہت آسان ہو جائے گا۔
درحقیقت ابھی جو فاصلہ 2 گھنٹے میں طے ہوتا ہے وہ اس پل کی بدولت محض ایک منٹ میں طے ہو جائے گا۔
اسٹیل سے بنے اس پل کی لمبائی 9482 فٹ ہے اور اس کی تعمیر جنوری 2022 میں شروع ہوئی تھی اور 30 جون 2025 تک اس کے مکمل ہونے کی توقع ہے۔ پل کے لیے 20 ہزار ٹن اسٹیل کو استعمال کیا گیا اور یہ مقدار 3 ایفل ٹاور کے برابر سمجھی جاسکتی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ دنیا کے 100 بلند ترین پلوں میں سے لگ بھگ 50 فیصد چین کے اسی صوبے میں واقع ہیں۔ ویسے دنیا کا سب سے طویل برج بھی چین میں ہی موجود ہے۔
انجینئرز کی جانب سے چین کے صوبہ یوننان میں بھی ایک برج تعمیر کیا جا رہا ہے جو 610 میٹر بلندی پر واقع ہوگا اور اس کی تعمیر 2027 میں مکمل ہوگی۔
Danyang-Kunshan Grand Bridge نامی برج 164 کلومیٹر سے زائد رقبے پر پھیلا ہوا ہے جسے بیجنگ اور شنگھائی کے درمیان تیز رفتار ٹرینوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔