پہاڑوں پر برف پڑ رہی ہے اور ہے مہینہ مئی کا

پہاڑوں پر برف پڑ رہی ہے اور ہے مہینہ مئی کا حالیہ بارشوں کی وجہ قطب شمالی سے آنے والی وہ ٹھنڈی ہوائیں ہیں جنھیں اپریل میں واپس قطب شمالی لوٹ جانا تھا تاہم وہ اب بھی ایشیا اور مشرقِ وسطی کے علاقوں میں گھوم رہی ہیں

پاکستان کے بالائی حصوں میں ہونے والی غیر معمولی بارشوں کے باعث درجۂ حرارت گر گیا ہے اور کشمیر اور شمالی علاقوں کے پہاڑوں پر 16 برس کے بعد مئی کے مہینے میں برف باری ہوئی ہے۔

محمکۂ موسمیات کے مطابق بارشوں کا حالیہ سلسلہ آئندہ چند روز تک جاری رہے گا جس کے دوران بالائی علاقوں اور پنجاب میں وقفے وقفے سے بارشیں ہوں گی۔

بارشوں کا یہ سلسہ رفتہ رفتہ زیریں علاقوں کی جانب بھی بڑھے گا اور سندھ اور پنجاب کے بعض علاقوں میں بھی بارشوں کا باعث بنے گا۔

حالیہ بارشوں سے نہ صرف بالائی علاقوں میں درجۂ حرارت میں کمی آئی ہے بلکہ رواں ماہ مئی میں بارشوں کا ریکارڈ بھی ٹوٹ گیا ہے۔

پاکستان کے محکمۂ موسمیات کے ماہر ڈاکٹر محمد حنیف کے مطابق: ’ان بارشوں سے سندھ اور بلوچستان کے جنوبی علاقوں کے درجۂ حرارت میں کم سے کم تین سے پانچ ڈگری، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں پانچ سے سات، جبکہ کشمیر اور شمالی علاقوں میں اوسطاً سات سے آٹھ ڈگری کمی آئی ہے۔‘

محمد حنیف کے مطابق پاکستان کے شمالی علاقوں اور کشمیر کے بعض پہاڑی علاقوں میں 16 برس کے بعد برف باری ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں شمالی پہاڑی علاقوں میں مئی کے مہینے میں برف باری کے واقعات پہلے بھی پیش آئے ہیں: ’سوات، کالام، سکردو اور کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں اس سے قبل سنہ 1998 میں برف باری ہوئی تھی، تاہم پیر کو ہونے والے برف باری پہلے سے زیادہ تھی۔‘

محمد حنیف کا کہنا تھا کہ حالیہ بارشیں تشویش ناک ہیں کیونکہ برسات کے موسم میں بھی غیر متوازن بارشوں کا خدشہ ہے۔

’آنے والے چند مہنیوں میں ایل نینیو بھی بنے گا، جس کی وجہ سے پاکستان اور جنوبی ایشیا کے بعض ممالک میں بارشیں متاثر ہوں گی۔ اس اثر کی وجہ سے پاکستان کے زیادہ تر علاقوں میں معمول سے کم بارشیں ہوں گی، تاہم بعض علاقوں میں مون سون کے دوران بہت زیادہ بارشوں کا امکان ہے، جس کی وجہ سے ان علاقوں میں سیلاب کے خطرے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔‘

محکمۂ موسمیات کے مطابق پاکستان کے بالائی علاقوں میں پورے مئی کے مہینے کے دوران ایک سے دو انچ بارش ہوتی ہے، جبکہ صرف ایک دن یعنی 12 مئی کو اتنی بارش برسی ہے۔

پیر کو ہی کہوٹہ اور بورے والا میں آسمانی بجلی گرنے سے چار افراد ہلاک ہو گئے۔

محمد حنیف کا کہنا تھا کہ بارشوں کے علاوہ زیادہ درجۂ حرارت بھی سیلاب کے خطرے میں اضافہ کرتا ہے: ’مئی کے آخری اور جون کے پہلے دو ہفتوں میں درجۂ حرارت میں اضافے کے سبب شمالی پہاڑوں پر گلیشیئر پگھلنے سے دریاؤں میں پانی کی سطح میں بھی اضافہ ہوگا، جس سے خیبر پختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں سیلابی ریلوں کا بھی خدشہ ہے۔‘

محکمۂ موسمیات کے ماہر محمد حنیف کا کہنا تھا کہ اپریل اور مئی میں ہونے والی بارشیں کسانوں کے لیے بھی پریشان کن ہیں۔ ان دنوں پاکستان کے میدانی علاقوں میں گندم کی کٹائی کی جا رہی ہے، کئی مقامات پر فصل پک کر تیار ہے اور ایسے میں ہونے والی بارش سے کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

محمد حنیف کے مطابق موسم کی غیر یقینی صورتِ حال سے آئندہ مہنیوں میں آموں کی پیداوار بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

محمد حنیف نے وضاحت کی کہ حالیہ بارشوں کی وجہ قطب شمالی سے آنے والی وہ ٹھنڈی ہوائیں ہیں جنھیں اپریل میں واپس قطب شمالی لوٹ جانا تھا، تاہم وہ اب بھی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ کے علاقوں میں گھوم رہی ہیں۔

ان کے بقول: ’یہی ٹھنڈی ہوائیں ایل نینیو کی پیدائش کا باعث بنتی ہیں جس کی وجہ سے پوری دنیا کے موسم متاثر ہوتے ہیں۔‘

ایل نینیو بحرالکاہل کے پانیوں کے درجۂ حرارت میں اضافے کو کہتے ہیں جس کی وجہ سے بحرالکاہل کے ساحلی علاقے اور جنوبی امریکہ کے ساحلی علاقے متاثر ہوتے ہیں، تاہم اس کے اثرات پوری دنیا کے موسموں پر پڑتے ہیں۔ ایل نینیو کے باعث بارشیں معمول سے کم ہو جاتی ہیں۔

ایل نینیو کے زیرِ اثر بعض علاقوں میں بے تحاشا بارشیں ہوتی ہیں، جبکہ بعض علاقوں میں بارشیں بالکل نہ ہونے کے باعث خشک سالی ہو جاتی ہے۔

ویب ڈیسک

install suchtv android app on google app store