ہسپانوی سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے معلوم کیا ہے کہ انسان چیونٹیوں کی بہت بڑی تعداد کو نادانستہ طور پر دنیا بھر پھیلا رہا ہے۔
سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ ان میں سے بہت سی انواع نئے خطوں میں آباد ہو کر ماحول، تعمیرات اور انسانی صحت کو خطرے سے دوچار کر رہی ہیں۔
یہ تحقیق رائل سوسائٹی بیالوجی لیٹرز میں شائع ہوئی ہے۔ مرکزی تحقیق کار ویرونیکا میراویتے کا تعلق سپین کی ہیرونا یونیورسٹی سے ہے۔ وہ کہتی ہیں: ’ننھی منی ہونے کی وجہ سے چیونٹیاں پھلوں، آرائشی پودوں، مٹی یا لکڑی وغیرہ کے ڈبوں کے اندر بند ہو کر بحری یا ہوائی جہازوں پر نادانستہ طور پر مختلف ممالک کو بھیج دی جاتی ہیں۔‘