جرمن سائنسدانوں نے ایک ایسا ہاتھ تیار کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے جو اب تک محض سائنس فکشن فلموں میں ہی نظر آتے تھے اور حقیقت میں ابھی تک اس میں کامیابی حاصل نہیں کی جا سکی تھی۔
اس بائیونک ہاتھ کی انگلیاں سیلیکیون اور ربڑ جیسے نرم میٹریل سے تیار کی گئی ہیں۔ ان مادوں کو ہوا کے پریشر کے ذریعے پُھلایا جا سکتا ہے جس کے باعث اس ہاتھ کی انگلیوں میں وہ خصوصی صلاحتیں پیدا ہو گئی ہیں جو ان روایتی الیکٹرومکینیکل ہاتھوں میں مفقود تھیں جو موٹروں، گیئرز، اور جوڑوں وغیرہ کی مدد سے تیار کیے جاتے رہے ہیں۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق جرمن سائنسدانوں کا تیار کردہ یہ بائیونک ہاتھ برلن میں ہونے والی روبوٹکس، سائنس اور سسٹمز کانفرنس کے دوران پیر آٹھ جولائی کو پیش کیا گیا۔ پی ایچ ڈی کے طالب علم رافائیل ڈائمیل نے اس ہاتھ کے کام کرنے کی صلاحیت کا عملی مظاہرہ کرکے دکھایا۔ کمپریشن ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا فائدہ یہ ہے کہ انگلیاں اٹھائے جانے والی چیز کے سائز کے مطابق مڑ سکتی ہیں۔ ڈائمیل کے مطابق اس ہاتھ کو کام کرنے کے لیے کسی سینسر ٹیکنالوجی کی ضرورت نہیں ہے اور یہ مختلف طرح کی اشیاء اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے مثلاﹰ پین، عینک، بوتلیں اور کپڑے وغیرہ۔ اس ہاتھ کی تیاری کے لئے جو میٹریل استعمال کیا گیا ہے وہ گرمی، پانی یا ریت وغیرہ سے خراب بھی نہیں ہوتا۔ برلن کی ٹی یو یونیورسٹی کی روبوٹکس اینڈ بائیالوجی لیبارٹری سے منسلک ڈائمیل اور ان کے پروفیسر اولیور بروک نے اس ہاتھ کی تیاری کے لئے ایک ہدایت نامہ انٹرنیٹ پر بھی جاری کیا ہے تاکہ روبوٹس بنانے کے شوقین افراد اس ٹیکنالوجی کا تجربہ اپنے طور پر بھی کر سکیں۔ ڈائمیل کے مطابق نرم مادوں سے تیار کیا جانے والا یہ ہاتھ نہ صرف بہت سادہ ہے بلکہ یہ روایتی دھاتوں سے تیار کردہ روبوٹک ہاتھ کی نسبت انتہائی سستا بھی ہے جس پر ایک لاکھ ڈالرز سے زائد لاگت آتی ہے۔ جبکہ سیلیکون کا یہ ہاتھ 400 سے 600 ڈالرز کی لاگت سے تیار کیا جا سکتا ہے جبکہ اس کا وزن بھی 500 گرام سے کم ہے۔ ڈائمیل کے مطابق ان کی اس ایجاد کا مقصد یہ ہے کہ روبوٹ ایک دن لوگوں کی روزمرہ کاموں میں مدد کرنے کے قابل ہو سکیں، مثال کے طور پر وہ چیزوں کو کسی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کر سکیں، گم شدہ چابی تلاش کرسکیں یا پھر کمرے کی صفائی۔ انہوں نے یہ بات تسلیم کی کہ ان کا تیار کردہ ہاتھ ایک انسانی ہاتھ جتنا بہتر اور کارگر نہیں ہے اور نہ ہی مستقبل قریب میں ایسا کوئی امکان ہے۔