امریکی سپریم کورٹ نے ایک متفقہ فیصلے میں قرار دیا ہے کہ انسانی جِین کو ’پیٹنٹ‘ نہیں کیا جا سکتا تاہم مصنوعی طریقے سے بنائی گئی ڈی این اے کی نقل کے جملہ حقوقِ دانش حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
عدالت نے یہ فیصلہ امریکی ریاست یوٹاہ سے تعلق رکھنے والی ایک کمپنی کی جانب سے چھاتی اور بچہ دانی کے کینسر سے متعلق دو جینز کے پیٹنٹ منسوخ کرتے ہوئے دیا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ انسانی ڈی این اے ایک قدرتی چیز ہے اور اس لیے اسے پیٹنٹ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
امریکہ میں حیاتیاتی ٹیکنالوجی کی صنعت سے وابستہ افراد نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس قسم کے پیٹنٹ پر پابندی لگتی ہے تو جین پر تحقیق اور بیماریوں کے علاج تلاش کرنے میں ہونے والی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوگی۔