ممبئی اور احمد آباد کے مابین تیز رفتار ٹرین سروس کا ڈھانچہ کھڑا کرنے پر ایک ٹریلین ین کی لاگت کا اندازہ لگایا گیا ہے۔
جاپان بھارت میں جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ریل نظام متعارف کرائے گا۔ ممبئی اور احمد آباد کے مابین تیز رفتار ٹرین سروس کا ڈھانچہ کھڑا کرنے پر ایک ٹریلین ین کی لاگت کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ اور ان کے جاپانی ہم منصب شینزو ایک مشترکہ بیان جاری کریں گے جس میں اس ٹرین نظام کے بارے میں مفصل معلومات فراہم کی جائیں گی۔ خبر رساں ادارے نے جاپانی اخبار نیکی کے حوالے سے بتایا ہے کہ وزیراعظم منموہن سنگھ اپنے اس چار روزہ دورہ چاپان کے دوران انفراسٹرکچر کے دیگر متعدد معاہدوں کو بھی حتمی شکل دینے کی کوشش کریں گے۔ بھارت میں سرمایا کاری کے حوالے سے جاپان کو کئی دیگر ممالک بالخصوص فرانس سے شدید مقابلے کا سامنا ہے جس کا ہائی سپیڈ ریل نیٹ ورک دنیا بھر میں مقبول ہے۔ ناقدین کے بقول شاید اسی تناظر میں ٹوکیو نے نئی دہلی کو 101.7 بلین ین (ایک ٹریلین امریکی ڈالر) کے قرضے کی حامی بھری ہے۔ ممبئی، احمد آباد ٹرین لائن پانچ سو کلومیٹر طویل ہو گی اور اس پر متوقع طور پر ایک ٹریلین ین کا خرچہ آئے گا۔ اطلاعات کے مطابق دونوں حکومتیں مارچ 2014ء تک اس منصوبے سے متعلق تیکنیکی جائزے اور اس پر اٹھنے والے اخراجات کو حتمی شکل دیں گی۔ جاپانی وزیراعظم شینزو آبے نے اقتدار میں آتے ہی ملکی معیشت کی بحالی اور اس کی ترقی کو اپنی اولین ترجیح قرار دیا تھا۔ اس حوالے سے وہ ذاتی طور پر بھارت سمیت اقتصادی حوالے سے ابھرتے ہوئے دیگر ممالک کا دورہ کر رہے ہیں تاکہ جاپانی کمپنیاں وہاں انفراسٹرکچر کے مختلف معاہدوں کو حتمی شکل دے سکیں۔ ان میں ریل نظام کے ساتھ ساتھ سڑکوں اور پاور سٹیشنز کی تعمیر جیسے منصوبہ جات بھی شامل ہیں۔ رواں ماہ کے آغاز پر ہی آبے نے عزم کیا تھا کہ وہ جاپان کے کارپوریٹ سیکٹر کی ایما پر دنیا بھر کا دورہ کریں گے تاکہ ایسے ممالک میں انفراسٹکچر کی تعمیر کے حوالے سے دنیا بھر میں انتہائی معتبر جاپانی سیکٹر کے کاروبار کو تیس ٹرین ین کی حد تک لے جایا جا سکے۔