جسٹس انور ظہیر جمالی , آئی جی سندھ خوف زدہ ہیں تو مستعفی ہو جائیں

جسٹس انور ظہیر جمالی کہتے ہیں آئی جی سندھ جرائم پیشہ افراد سے خوف زدہ ہیں تو اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں

جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے کراچی بد امنی کیس کی سماعت شروع کی تو ایڈووکیٹ جنرل نے شہر میں جاری بد امنی کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال انیس سو افراد کو فائرنگ قتل کردیا گیا جس میں سے ایک ہزار بارہ افراد ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوئے۔ کراچی میں ملک کے دیگر علاقوں سے دہشت گردوں کی بڑی تعداد آرہی ہے جس پر جسٹس نور ظہیر جمالی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت اقدامات کرتی تو حالات بہتر ہوتے ۔ جبکہ جسٹس سرمد جلال عثمانی نے کہا کہ بلاول ہائوس کے اطراف پچاس فٹ کی دیوار کھڑی کردی گئی شہر کے بقیہ لوگوں کے تحفظ کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے ۔ اس موقع پر جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آئی جی سندھ لوگوں کو تحفظ نہیں دے سکتے تو عہدے سے مستعفی ہو جائیں ۔ صوبے کا آئی جی جرائم پیشہ افراد سے خوف زدہ ہوگا تو عام لوگوں کو تحفظ کون فراہم کرے گا۔

install suchtv android app on google app store