سندھ میں پولیو کے نئے کیسز سامنے آنے پر وزیراعلیٰ برہم، کیماڑی کے ڈی ایچ او معطل

سندھ میں پولیو کے نئے کیسز سامنے آنے پر وزیراعلیٰ برہم، کیماڑی کے ڈی ایچ او معطل فائل فوٹو سندھ میں پولیو کے نئے کیسز سامنے آنے پر وزیراعلیٰ برہم، کیماڑی کے ڈی ایچ او معطل

سندھ میں پولیو کے دو نئے کیسز سامنے آنے پر وزیراعلیٰ برہم، ڈی ایچ او کیماڑی اور بدین معطل وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے میں مزید دو پولیو کیسز سامنے آنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بدین اور کیماڑی کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران کو معطل کردیا، بدین اور ٹھٹھہ کے ڈپٹی کمشنرز کو شوکاز نوٹس جاری کیے اور ماتلی و میرپور ساکرو کے اسسٹنٹ کمشنرز کو عہدوں سے ہٹا دیا۔

وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کے زیرصدارت آج وزیراعلیٰ ہاؤس میں پولیو کے خاتمے سے متعلق اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، وزیراعلیٰ کے سیکریٹری رحیم شیخ، سیکریٹری صحت ریحان بلوچ، ای او سی کے کوآرڈینیٹر ارشاد سوڈھر اور دیگر متعلقہ حکام شریک تھے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ ’ پولیو ایک معذور کردینے والی بیماری ہے، اس کا خاتمہ ہمارا قومی فریضہ ہے، جسے ہر ایک کو پوری ذمہ داری کے ساتھ ادا کرنا ہوگا۔ غفلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔’ وزیراعلیٰ نے کہا کہ حالیہ نئے کیسز، ایک ایک کیس حیدرآباد، بدین اور ٹھٹھہ سے، ایک سنگین حقیقت کو اجاگر کرتے ہیں۔ وزیر صحت نے بتایا کہ اگرچہ حالیہ ویکسین مہم میں 98 فیصد سے زائد کوریج حاصل کی گئی، لیکن وائرس اب بھی کمزور بچوں کو متاثر کرکے مفلوج کر رہا ہے۔

وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا گیا کہ صوبے میں اب تک کل 9 پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں بدین سے 3، ٹھٹھہ سے 2 اور ایک، ایک کیس حیدرآباد، لاڑکانہ، قمبر اور عمرکوٹ سے شامل ہے۔ وزیراعلیٰ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بدین کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر ڈاکٹر انجم علی سومرو اور کیماڑی کے ڈاکٹر ولی محمد رحیمون کو معطل کرنے کا حکم دیا اور بدین و کیماڑی کے ڈپٹی کمشنرز کو شوکاز نوٹس جاری کیے۔ ساتھ ہی ماتلی اور میرپور ساکرو کے اسسٹنٹ کمشنرز کو ناقص کارکردگی پر عہدے سے ہٹا دیا۔ چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ نے ان نوٹیفکیشنز کی منظوری دے دی۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ’ ہماری مہمات اکثریت تک پہنچ رہی ہیں، لیکن پولیو کے خاتمے کا مطلب ہے کہ آخری بچے تک رسائی ہو۔’ وزیر صحت ڈاکٹر عذرا نے کہا کہ وائرس ایک بے رحم موقع پرست ہے جو معمولی خلا کو بھی استعمال کر لیتا ہے، اسی لیے حکمت عملی اس طرف منتقل ہو رہی ہے کہ محروم بچوں کو منظم طور پر تلاش کرکے محفوظ بنایا جائے۔

وزیراعلیٰ نے سندھ ہیلتھ ڈپارٹمنٹ اور ای او سی کو ہدایت دی کہ ستمبر میں تین نئے کیسز سامنے آنے کے بعد پولیو کے خاتمے کے لیے ایک جارحانہ نیا مرحلہ شروع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 2024 کے مقابلے میں پولیو کیسز میں نمایاں کمی آئی ہے، لیکن صوبے میں وائرس کی گردش ختم کرنے کے لیے سخت چیلنجز درپیش ہیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ستمبر کی پولیو مہم کے دوران تقریباً 4500 بچوں کے والدین نے ویکسین سے انکار کیا۔ یہ بھی بتایا گیا کہ سندھ کے 81 فیصد ماحولیاتی سیمپلز میں وائرس مثبت پایا جاتا ہے، اور کراچی کے تمام 12 مقامات مسلسل مثبت نتائج دے رہے ہیں۔ حالیہ کیسز بدین اور عمرکوٹ میں خانہ بدوش اور مہاجر آبادیوں سے جڑے ہوئے ہیں، جن تک جامد صحت سہولیات کے ذریعے پہنچنا مشکل ہے۔

وزیراعلیٰ نے صحت محکمہ کو ہدایت دی کہ وہ 2025 کی آخری سہ ماہی کے لیے ایک جامع منصوبہ پیش کرے۔ انہوں نے کہا کہ’ میں چاہتا ہوں کہ اکتوبر اور دسمبر میں دو بڑے پیمانے پر مہمات چلائی جائیں، کراچی میں جزوی ان ایکٹیویٹڈ پولیو ویکسین (fIPV) مہم پر توجہ دی جائے اور نومبر میں خسرہ-پولیو مشترکہ مہم چلائی جائے۔’

وزیراعلیٰ سندھ نے mop-up ویکسی نیشنز کا حکم دیا، جس میں اورل پولیو ویکسین (OPV) کے ساتھ ان ایکٹیویٹڈ پولیو ویکسین (IPV) بوسٹرز شامل ہیں، جو ان علاقوں میں دی جارہی ہیں جہاں حالیہ کیسز سامنے آئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے یہ بھی اعلان کیا کہ ایک بڑا آپریشن شروع کیا جائے گا تاکہ ان بچوں کو تلاش کرکے ویکسین لگائی جائے جو ستمبر کی مہم میں رہ گئے تھے۔ انہوں نے زور دیا کہ آئندہ مہمات میں کمیونٹی رہنماؤں اور طبی ماہرین کو شامل کیا جائے تاکہ والدین کے خدشات دور ہوں اور انکار کی شرح کم کی جا سکے۔

install suchtv android app on google app store