سپریم کورٹ نے کراچی میں بڑھتی بد امنی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہاکہ پولیس شہریوں کو تحفظ دینے میں ناکام ہوگئی، ۔ بدامنی کیس کی سماعت آج بھی جاری رہے گی۔
گزشتہ روز کیس کی سماعت کے دوران جسٹس خلجی عارف نے شہر میں بد امنی کے بڑھتے واقعات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا صبح کا اخبار پڑھ کر چائے حلق سے نہیں اترتی، جس کا بچہ مرجائے، اُس غریب کا کیا حال ہوگا ۔ شہریوں کا تحفظ پولیس کے ذمہ ہے۔ شہریوں کی ذمہ داری نہیں کہ تحفظ کےلئے اسلحہ رکھیں۔ ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے بتایا کراچی میں گزشتہ سال انیس سو چوبیس ہلاکتیں ہوئیں، رواں سال اب تک ایک ہزار آٹھ سو ستانوے افراد ہلاک ہوچکے جس پر جسٹس خلجی نے کہا پھرآپ کیسے کہہ رہے ہیں امن وامان بہتر ہورہا ہے۔ جسٹس انور نے کہا پولیس کی ناکامی کی بڑی وجہ سیا سی مدخلت ہے۔ کس قانون کے تحت ایم پی اے اور ایم این اے کو اسلحہ لائنس جاری کرنے کا اختیار دیا گیاہے، یہ کرپشن ہے، پانچ رُکنی لارجر بینچ کے روبرو ڈی جی رینجرز نے بتایا اب تک سولہ سو جرائم پیشہ عناصرگرفتار کئے۔ سماعت کے شروع میں سپریم کورٹ نے پولیس افسران کی سیکورٹی پر آئے ہوئے تمام اہلکاروں کو واپس جانے کا حکم دیا۔ عدالت میں جسٹس زاہد معاوضہ کمیشن کی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ بدامنی کیس کی سماعت آج دوبارہ شروع ہو گی۔