پشاور: ائیرپورٹ حملے کا مقدمہ ستائس گھنٹوں کے بعد درج

پشاور ایئر پورٹ پر حملے کا مقدمہ پشاور ایئر پورٹ پر حملے کا مقدمہ

پشاور کے علاقے پاؤکے میں چھپے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن مکمل کرلیا گیا، جبکہ حملے کا مقدمہ ستائس گھنٹوں بعد درج کرلیا گیا۔

پشاور ایئر پورٹ پر حملے کا مقدمہ تھانہ یونیورسٹی ٹائون میں درج کر دیا گیا ، مقدمہ انسداد دہشتگردی اور تعزیرات پاکستان کے ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ جبکہ دہشت گرد حملے کے بعد جب قریبی علاقوں میں سرچ آپریشن شروع ہوا تو ائیر فیلڈ سے ایک کلومیٹر دور کا علاقہ دھماکوں اور فائرنگ سے گونج اٹھا، گاؤں تھا پاؤکہ اور وقت تھا صبح گیارہ بجے۔ دہشت گردوں نے پولیس پر دستی بم پھینکے اور مورچہ بند ہوکر فائرنگ کرتے رہے، واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پاک فوج کے جوان اور سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور علاقے کو سیل کردیا جبکہ لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے۔ پولیس اور دہشت گردوں کے درمیان مقابلہ دو گھنٹے تک جاری رہا، حملے میں ایک پولیس اہلکار شہید جبکہ تین زخمی ہوئے۔ کارروائی میں تین دہشتگرد مارے گئے جبکہ دو دہشت گردوں نے زندہ پکڑے جانے کے خوف سے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ زرائع کا کہنا ہے کہ ایک دہشت گرد کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے۔ ہلاک دہشت گردوں کے اعضا کے نمونے ٹیسٹ کیلئے اسلام آباد بھجوا دیئے گئے تاہم مارے گئے ایک دہشتگرد کی کمر پر بنے خوفناک ٹیٹو نے تفتیشی عملے کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ ٹیٹو میں دہشت کی علامت کھوپڑی اور ایک پنجے کا نشان نمایاں ہے، کھوپڑی پر چھ سینگ بھی بنے ہوئے ہیں۔ عام طور پراس قسم کے ٹیٹو کسی جہادی گروپ کے ارکان نہیں بنواتے تاہم کئی غیر اسلامی ممالک میں جسم پر ٹیٹو بنوانا عام بات ہے۔

جبکہ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم باجوہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دہشت گردوں نے بارود سے بھری دو گاڑیاں استعمال کیں۔ جبکہ دس دہشت گردوں نے پشاور ایئر پورٹ پر حملہ کیا۔ تمام دہشتگرد ازبک لگتے ہیں۔

دوسری جانب اسلام آبادمیں وزیر داخلہ رحمن ملک کی زیرصدارت اعلیٰ سطح اجلاس ہوا ، اجلاس میں پشاور ایئرپورٹ پر حملے کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ،وزیر داخلہ نے نے ملک بھر کے ایئرپورٹ پر سیکورٹی ہائی الرٹ کرنے کی ہدایت کر دی۔ رحمان ملک  نے پشاور ایئرپورٹ پر حملے کے دوران فوج، ایئرفورس اور پولیس کی کارکردگی کو سراہا۔

install suchtv android app on google app store