دو ہزار بارہ الوداع کہہ گیا، لیکن مظلوم کشمیریوں پر بھارتی فوج کے مظالم تاحال ختم ںہیں ہوئے، مقبوضہ وادی میں خون کی ہولی اب بھی کھیلی جاتی ہے، اور کئی بہنوں کے بھائی اور کئی مائوں کے بیٹے اپنی سرزمین کی خاطر جانیں قربان کررہے ہیں۔
گزشتہ سال میں بھی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، کرفیو کا نفاذ، اخبارات کی بندش اور بھارتی فوج کے ہاتھوں بے گناہ کشمیریوں کا قتل عام جاری رہا اس کے باوجود تحریک آزادی کشمیر کے متوالے اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹے، ایک اندازے کے مطابق سال دوہزار بارہ کے دوران مقبوضہ وادی میں جعلی مقابلوں، زیر حراست اور ماورائے عدالت ہلاکتوں میں دوہزار گیارہ کی نسبت غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا جبکہ درجنوں خواتین کی عصمت دری بھی کی گئی۔ انسانی حقوق کیلئے سرگرم عالمی تنظیم کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ وادی میں سنگین جرائم میں بھارتی فوج، نیم فوجی دستے اور بھارتی پولیس اہلکار ملوث قرار پائے گئے تاہم بھارتی حکومت نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ تو کسی اہلکار کے خلاف کارروائی عمل میں لائی اور نہ ہی ان معاملات کی تحقیقات کی کوشش کی۔