آزاد کشمیر: حکومت نے ایک بار پھر عوامی ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی پیشکش کردی۔ وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر مظفرآباد میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کیے۔
طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ایکشن کمیٹی کے 90 فیصد مطالبات آزاد کشمیر حکومت نے تسلیم کرلیے تھے، ہم وفاقی وزرا ضامن تھے کہ ان مطالبات پر عمل درآمد ہوگا۔ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ جو مقدمات بنائے گئے تھے ان کی واپسی کامطالبہ تسلیم کیا گیا، بجلی کے حوالے سےکچھ ایشو تھے وہ بھی ہم نے مانے۔
انہوں نے کہا کہ 2 ایسے مطالبات تھے جس کے لیے آزاد کشمیر کے آئین میں ترمیم درکار تھی، مہاجرین کی نشستیں ختم کرنا اور وزرا کی تعداد میں کمی کا مطالبہ کیا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم 2 مطالبات پر بھی کھلے دل سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں، اب بھی گزارش ہے کہ 90 فیصد مطالبات مانے جاچکے ہیں تو باقی پر بھی بات کریں۔
طارق فضل چوہدری نے کہا کہ آزاد کشمیر میں اس احتجاج کی ضرورت نہیں تھی، ایکشن کمیٹی احتجاج کو بند گلی میں لے آئی ہے، آزاد کشمیر میں احتجاج سے کچھ حاصل نہیں ہوگا اور نہ ہی یہ معاملے کا حل ہے، ایکشن کمیٹی کے ارکان بیٹھیں ہم تیار ہیں بات چیت کے ذریعے معاملہ حل کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی صورت میں آزاد کشمیر میں کوئی تشدد نہیں چاہتے، ہم نہیں چاہتے کہ ہمارا دشمن اس تشدد سے فائدہ اٹھائے۔ پریس کانفرنس سے خطاب میں وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا کہ ہمارے پولیس کے تین جوان شہید ہوئے اور 100سے زیادہ زخمی ہیں، 8 کی حالت تشویشناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت مظاہرین کے جائز مطالبات حل کرنے کے لیے تیار ہے، پولیس ہو یا شہری کسی بھی انسان کی جان مقدم ہے۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں سے راولاکوٹ میں بھی کہا کہ مذاکرات میں آئیں، مظفرآباد اور راولاکوٹ میں کابینہ ارکان ہیں جہاں چاہیں مذاکرات بحال کریں، آج بھی ہم ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ انہوں نے آزاد کشمیر کے تحفظ کے معاملات کو دیکھنا ہے، انہوں نے پیغام دیا کہ وہ خود ان کی بات سنیں گے، وزیراعظم کی دعوت کے بعد پرتشدد احتجاج کی گنجائش نہیں ہے۔
چوہدری انوار الحق نے کہا کہ کسی فریق کی جانب سے نہیں کہا گیا کہ مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں، ایکشن کمیٹی نے بھی کہا کہ مذاکرات تعطل کا شکار ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ یہ پرامن احتجاج نہیں رہے گا، آج احتجاج کے دوران ایک اسکول کو آگ لگادی گئی، عوامی حقوق تو وہیں دفن ہوجاتے ہیں جہاں انسانی جانیں جاتی ہیں۔
وزیراعظم آزادکشمیرنے کہاکہ میں پھر عوامی ایکشن کمیٹی کو دعوت دیتا ہوں کہ مذاکرات کی طرف آئیں، مذاکرات کے علاوہ اب میرے پاس کچھ نہیں ہے۔