یہ بات صدر آصف علی زرداری ، افغان صد ر حامد کرزئی اور برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے بدھ کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر نیو یارک میں سہ فریقی کانفرنس میں کہی۔
پاکستان، افغانستان اور برطانیہ نے خطے میں امن اوراستحکام کے قیام کے لئے تعاون جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
یہ بات صدر آصف علی زرداری ، افغان صد ر حامد کرزئی اور برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے بدھ کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر نیو یارک میں سہ فریقی کانفرنس میں کہی۔
اپنے ابتدائی کلمات میں صدر آصف علی زرداری نے خطے میں تعلیم کے فروغ کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت پر زوردیا تاکہ انتہا پسندی پر قابو پایاجاسکے ۔ اُنہوں نے کہا کہ اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں کا فروغ بھی انتہا پسندی کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو روزگار فراہم کر کے اُنہیں انتہا پسندوں کے ہاتھوں میں جانے سے روکا جاسکتا ہے ۔
صدر زرداری نے کہا کہ عوام کی سماجی و اقتصادی ترقی کیلئے اقتصادی شرح نمو پر خصوصی توجہ دینی ہوگی جو امن کے قیام کیلئے بھی انتہائی اہم ہے ۔
صدر آصف علی زرداری نے منشیات کی سمگلنگ کے خاتمے کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے کہا کہ یہ دہشت گردو ں کی آمدنی کا بڑا ذریعہ ہے تاہم اُنہوں نے کہا کہ خطے سے دہشت گردوں کا صفایا کرنے اور وہاں امن ے قیام کیلئے تمام متعلقہ فریقوں کو مشترکہ طور پر ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے ۔
صدر نے کہا کہ پاکستان جو پچیس لاکھ افغان پناہ گزینوں کی کفالت کررہا ہے باعزت طریقے سے اُن کی واپسی چاہتا ہے ۔ صدر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے شراکت داروں پر زوردیا کہ وہ اس سلسلے میں تعاون میں اضافہ کریں ۔
برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے اظہار خیال کرتے ہوئے خطے میں امن واستحکام کے قیام کیلئے پاکستان اور افغانستان کو مکمل تعاون کا یقین دلایا۔
اُنہوں نے کہا پاکستان 'افغانستان میں مستقل امن چاہتا ہے کیونکہ پاکستان میں امن کیلئے افغانستان میں امن ضروری ہے اور یہی وجہ ہے کہ افغانستان میں امن قائم کرنے کی کوشش میں پاکستان ہر ممکن تعاون کررہا ہے ۔
افغان صدر حامد کرزئی نے کہا کہ وہ امداد لینے کی بجائے اپنے ملک میں اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینے کیلئے عالمی برادری کی مضبوط شراکت داری کے خواہاں ہیں۔
صدر آصف علی زراری اور برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے درمیان نیویارک میں الگ بھی ملاقات ہوئی ۔
دونوں رہنمائوں نے مختلف شعبوں بالخصوص تجارت اور معیشت میں دوطرفہ تعاون بڑھانے کے طریقوں کے علاوہ علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
اُنہوں نے خطے میں امن وسلامتی کے قیام کیلئے کوششیں تیز کرنے کے ممکنہ اقدامات پر بھی غور کیا۔