وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ پاکستان کو توقع ہے کہ بین الاقوامی برادری دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کی زیادہ حمایت کرے گی۔
حالیہ عالمی اقتصادی فورم کے موقع پر چین کے معروف انگریزی اخبار گلوبل ٹائمز کو دیئے گئے اپنے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ دہشت گردی علاقائی اور عالمی امن، سلامتی کیلئے ایک لعنت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام اقوام کی یہ اجتماعی ذمہ داری ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صف اول کے ملک میں شامل ہے اور اس جنگ میں ہمارا سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے اس کی ہم نے بھاری قیمت ادا کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو ہماری قربانیوں کو تسلیم کرنا چاہیے اور ہمارے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ انسداد دہشت گردی کیلئے قریبی تعاون کر رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاک چین تعلقات پاکستان کیلئے ہمیشہ سفارتی ترجیح رہی، ہماری دوستی آزمودہ ہے جو دونوں عوام کی ایک دوسرے سے محبت پر مبنی ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان نے گزشتہ نومبر میں فضائی حملے میں 24 پاکستانی فوجیوں کی شہادت پر احتجاجاً نیٹو کی سپلائی لائن بند کر دی تھی اور امریکہ نے تسیلم کیا کہ یہ حملہ ایک غلطی تھی جس پر اس نے معذرت کا اظہار کیا اور ہم نے پاکستان، افغانستان اور پورے خطہ کے امن و استحکام کے مفاد میں سپلائی لائن بحال کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب نیٹو افواج 2014ء میں افغانستان سے انخلاء کریں گی تو وہ اسی روٹ کو استعمال کریں گی، ہم رکاوٹ کھڑی کرنا نہیں چاہتے بلکہ چاہتے ہیں کہ تاریخ میں ہمیں بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعاون کے طور یاد رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نیٹو کے انخلاء کے بعد علاقائی امن و استحکام کا انحصار افغانوں کے امن عمل پر منحصر ہو گا، پاکستان اس عمل میں سہولت دینا چاہتا ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں امن و استحکام کا مطلب پاکستان میں امن و استحکام ہے۔