سپریم کورٹ نے دوہری شہریت سے متعلق کیس میں فیصلہ محفوظ کرلیا۔فیصلہ ایک دو روز میں سنائے جانے کا امکان ہے۔ چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری نے کہا ہے کہ غلط حلف نامہ جمع کرانے والا نااہل قرارہوگا۔
ارکان پارلیمنٹ کی دوہری شہریت کے خلاف کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سر براہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ دہری شہریت ثابت نہ ہونے پر عدالت نے رکن قومی اسمبلی شاہ جہاں یوسف کو کیس سے الگ کر دیا۔ ان کے بارے میں غلط بیانی پر درخواست گزارطارق اسد نے عدالت سے معافی مانگ لی۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ غلط بیان یا حلف نامہ دینے پر امیدوار کو نتائج بھگتنا ہوتے ہیں۔ کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کرنے والے کو اختیار ہے کہ وہ امیدوار کے پاکستانی شہری ہونے کی تصدیق کرے۔ کسی بھی رکن پارلیمنٹ نے منتخب ہونے کے بعد کسی دوسرے ملک کی شہریت حاصل نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام دہری شہریت سے ہی شروع ہوتا ہے۔ دہری شہریت رکھنے والے افراد بھی معاشی بہتری کے لیے جزوی ہجرت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص کسی دوسرے ملک کی شہریت اختیار کرے تو وہ اسمبلی کی رکنیت کے لیے نااہل نہیں ہوتا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ آئین کو پامال کرو تو کچھ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ امیدوارحلف نامہ دیتا ہے کہ آرٹیکل 62 کے تحت اہل اور63 کے تحت نااہل نہیں۔ غلط حلف نامہ جمع کرانے والا نااہل قرارہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بیسویں ترمیم سپریم کورٹ کے کہنے پرلائی گئی جس سے بہت سے لوگوں کا فائدہ ہوا۔ دہری شہریت والا بل لایا تو گیا مگر منظور نہ ہوسکا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کسی کو نااہل قرار دینے میں کوئی دلچسپی نہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ملکہ برطانیہ کا وفادارہونے کا حلف لینے والا پاکستان سے کیسے وفاداری کرسکتا ہے ہم آزاد تو ہو چکے لیکن ذہنی طورپرشاید اب بھی غلام ہیں۔ جسٹس خلجی عارف حسین کا کہنا تھا کہ ملک میں زرمبادلہ لانے والے غریب اورمحنت کش ہیں سیٹھ لوگ تو سرمایہ باہرمنتقل کرتے ہیں۔ اٹآرنی جنرل نے کہا کہ آئین کی تشریح کے مطابق اعلٰی عہدیدار، گورنر، صدر، مسلح افواج کے سربراہان اور ججز دوہری شہریت رکھ سکتے ہیں۔ اس پر جسٹس خلجی عارف حسین کا کہنا تھآ کہ کہیں یہ کرکٹر سعید اجمل والا دوسرا تو نہیں انہوں نے کہا کہ آئین میں ترمیم کردیں کہ کسی بھی ملک کے شہری پاکستان آکر انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ آپ ایسا تیسرا پھینکتے ہیں یا گوگلی کرواتے ہیں کہ ہم پھنس جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں ایسا بھی ہوا ہے کہ لوگ بریف کیس لیکر آئے۔ وزیر اعظم بنے اور چل دیے۔دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے دوہری شہریت سے متعلق کیس میں فیصلہ محفوظ کر لیا جو ایک دو روز میں سنائے جانے کا امکان ہے۔