وزارتِ خارجہ پاکستان کے مطابق وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی پاکستانی وفد آج دوحہ میں طالبان حکومت کے نمائندوں سے اہم مذاکرات کرے گا، جن میں دونوں ممالک کے درمیان جاری کشیدگی اور سرحدی سلامتی کے امور زیرِ بحث آئیں گے۔
ترجمان دفترِ خارجہ کے بیان کے مطابق مذاکرات کا بنیادی مقصد افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کے خلاف ہونے والی دہشتگردی کے خاتمے کے لیے عملی حکمتِ عملی طے کرنا اور پاک–افغان سرحد پر پائیدار امن و استحکام کو یقینی بنانا ہے۔
دفترِ خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ کسی قسم کی محاذ آرائی نہیں چاہتا، تاہم طالبان حکومت پر زور دیتا ہے کہ وہ اپنے بین الاقوامی وعدوں کی پاسداری کرے اور پاکستان کے جائز سیکیورٹی خدشات کے ازالے کے لیے مؤثر اور قابلِ تصدیق اقدامات کرے۔
بیان کے مطابق، پاکستان خاص طور پر ٹی ٹی پی (تحریک طالبان پاکستان) اور بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) جیسے دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی چاہتا ہے۔
وزارتِ خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان، قطر کی جانب سے ثالثی اور مصالحتی کوششوں کی قدر کرتا ہے اور امید رکھتا ہے کہ یہ مذاکرات خطے میں پائیدار امن و استحکام کے قیام میں مددگار ثابت ہوں گے۔