سپریم کورٹ نے 26ویں آئینی ترمیم کیس کی لائیو اسٹریمنگ کی اجازت دے دی

سپریم کورٹ آف پاکستان فائل فوٹو سپریم کورٹ آف پاکستان

سپریم کورٹ نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت براہِ راست نشر کرنے کی اجازت دے دی۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آٹھ رکنی آئینی بینچ نے 36 درخواستوں پر سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن بھی شامل تھے۔

سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ "براہِ راست نشریات عوام کو معلومات فراہم کرنے کے لیے ہوتی ہیں، تاہم اس کا غلط استعمال بھی کیا جاتا ہے۔

ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم ہر چیز کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ لائیو اسٹریمنگ سے ہم ایکسپوز ہوگئے ہیں، اس لیے اس کا غلط استعمال نہ کیا جائے۔"

وکیل خیبرپختونخوا حکومت نے فل کورٹ یا آئینی فل بینچ کی تشکیل کی استدعا کی اور کہا کہ انہیں موجودہ بینچ پر کوئی اعتراض نہیں۔ جبکہ مصطفیٰ نواز کھوکھر کے وکیل شاہد جمیل نے فل کورٹ کی تشکیل سے متعلق درخواست پر اعتراضات دور کرنے کی استدعا کی۔

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ فل کورٹ کی تشکیل کا فیصلہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے کیا تھا جو تاحال مؤثر ہے، اور اس پر عملدرآمد کے لیے درخواست بھی دائر کی جاچکی ہے۔ بینچ نے مشاورت کے بعد درخواست پر نمبر لگانے کی ہدایت کی، جس پر جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ "آپ کی درخواست اوپن کورٹ میں منگوا کر سن لیتے ہیں۔"

جواد ایس خواجہ کے وکیل نے لائیو سٹریمنگ کی استدعا کی ۔جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیٔے کہ اگربنچ پراعتراض لگتا ہے تودوسرا بنچ ان کو سنے گا، پھرلائیوسٹریمنگ کی درخواست سنیں گے۔

وکیل نے کہا کہ 26ویں ترمیم رات کے اندھیرے میں منظورکی گئی، جسٹس نعیم افغان نے ریمارکس دیٔے کہ آپ چاہتے ہیں دن کی روشنی میں سماعت کے علاوہ لائیو سٹریم بھی ہونی چاہیے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ لائیو سٹریمنگ انتظامی سطح پرہوتی ہے۔ یہ عدالت کی صوابدید ہے۔ جسٹس محمدعلی مظہر کا کہنا تھا کہ یعنی بنچ جوفیصلہ کرلے،اس پرراضی ہیں۔

آئینی بینچ نے لائیو سٹریمنگ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا جسے کچھ دیر بعد سناتے ہوئے عدالت نے درخواستیں منظور کرلیں، سماعت آج دوبارہ ہوگی۔

install suchtv android app on google app store