ملک کے ایوان (سینیٹ) نے انسداد دہشتگری ترمیمی بل 2025 منظور کرلیا۔
بل وزیر مملکت طلال چوہدری نے پیش کیا تھا جبکہ جے یوآئی (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ کی جانب سے تجویز کردہ ترامیم مسترد کردی گئیں، بل کی منظوری کے بعد پی ٹی آئی ارکان ہاؤس سے احتجاجاً واک آؤٹ کرگئے۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصر کی زیر صدارت اجلاس میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے انسداد دہشت گردی قانونی 2025 میں ترمیم کا بل پیش کیا۔
اس موقع پر اپوزیشن نے احتجاج اور شور شرابہ کیا، جے یو آئی (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بل پر ترامیم پیش کیں جنہیں ایوان نے مسترد کردیا۔
جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضی نے انسداد دہشتگردی بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جوں جوں ملک میں دہشتگردی کے حوالے سے قوانین بناتے گئے یہ مرض بڑھتا گیا، یہ ترمیم جو تجویز کی گئی ہے اگر یہ کمیٹی میں چلی جستی تو قیامت نہیں آئے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ نوے دن کی بات کی گئی ہے لیکن اڈ کو مزید بڑھانے کی بات بھی کی گئی ہے، حفاظتی تحویل میں آرٹیکل 10 کو کیوں رکھا گیا ہے ؟، ہمیں کہا جاتا ہے کہ آپ کے جولوگ لاپتہ تھے وہ اب لاپتہ نہیں رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایک غلط کام کو غلط کام سے تشبیہہ دینا کیسے ٹھیک ہوسکتا ہے، فیصل سبزواری کی باتوں سے لگا کہ وہ مجبوری کے تحت اس کی حمایت کررہے ہیں۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ترامیم کے ساتھ اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) کو بل بھجوانے کی تحریک بھی ہے۔
بل کی منظوری کے دوران پی ٹی آئی ارکان کا ایوان سے واک آوٹ کیا جب کہ صرف سینیٹر ہمایوں مہمند ایوان میں بیٹھ کر مخالفت کرتے رہے۔