کوئٹہ : چیف جسٹس آف پاکستان نے بلوچستان کے علاقے ڈیرہ بگٹی میں ونی کی گئی 13 لڑکیوں کی خبر پر نوٹس لے لیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے جرگہ ارکان اور ایم پی اے طارق مسوری کو کل پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
آج بلوچستان امن و امان کیس کی سماعت سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں ہوئی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے سربراہی میں تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ڈیرہ بگٹی میں ونی کاکوئی واقعہ ہوا ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے واقعہ سے متعلق ڈی سی او سید فیصل سے رپورٹ بھی طلب کرلی۔ ڈی سی او ڈیرہ بگٹی سید فیصل کے مطابق ونی کا واقعہ پندرہ روز قبل پیش آیا اور ونی کی جانے والی بچیوں کی تعداد سات ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے ڈی سی او کو ونی کے واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے جرگہ ارکان اور ایم پی اے طارق مسوری کو کل عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
ڈی سی او ڈیرہ بگٹی نے عدالت کو بتایا کہ ونی کا واقعہ بارکھان کے علاقے میں ہوا ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نواب اکبر بگٹی کیس میں بھی یہ ہی علاقہ مسئلہ بنا ہوا ہے
چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر کیس پرانا ہے تو آپ کو کیوں علم نہیں ہوا۔ جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ بچیاں اب تک حوالے نہیں کی گئیں۔ جس پر جسٹس خلجی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انسانی تجارت ہورہی ہے، آپ کہہ رہے ہیں ابھی حوالے نہیں کیا۔؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے سندھ میں کافی ایسے کیسز دیکھے اورایک وزیرکوملوث پایا۔