دو زبانیں بولنے والوں میں نسیان کا مرض تاخیر سے: نئی تحقیق

ایک نئی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ دو زبانیں بولنے والے انسانوں میں نسیان یا ڈیمنشیا کی بیماری کا ظہور صرف ایک زبان بولنے والے انسانوں کے مقابلے میں عام طور پر کئی سال کی تاخیر سے ہوتا ہے۔

اس سلسلے میں صرف یہ بات ہی اہم نہیں کہ ایک سے زیادہ زبانیں بولنے والے افراد میں ممکنہ طور پر نسیان یا بڑھاپے میں بھولنے کی بیماری عام طور پر کئی سال کی تاخیر سے دیکھنے میں آ سکتی ہے بلکہ یہ بات بھی اہم ہے کہ اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ متعلقہ افراد میں ایک سے زائد زبانیں بولنے کے علاوہ پڑھنے کی صلاحیت بھی پائی جاتی ہے یا نہیں۔

اس موضوع پر ایک نئی تحقیق کے نتائج امریکی طبی تحقیقی جریدے ’جرنل آف نیورولوجی‘ میں بدھ چھ نومبر کو شائع ہوئے۔ اپنی نوعیت کی اس اوّلین ریسرچ نے ثابت کر دیا ہے کہ کم از کم دو زبانیں بولنے والے افراد میں ان کی ایسی لسانی صلاحیتوں کے طبی حفاظتی اثرات سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ یہی نہیں بلکہ کثیراللسانی صلاحیتوں کے مالک انسانوں میں اس امر کے ان کی اعصابی اور ذہنی صحت پر حفاظتی اثرات بظاہر اس وجہ سے کم یا زیادہ نہیں ہوتے کہ ایسے انسان خواندہ ہیں یا ناخواندہ۔

install suchtv android app on google app store