طب کی دنیا میں انسانی گھٹنے کے نئے حصے کی دریافت

طب کی دنیا میں انسانی گھٹنے کے نئے حصے کی دریافت طب کی دنیا میں انسانی گھٹنے کے نئے حصے کی دریافت

طب کی دنیا میں ایک اور اہم پیش رفت انسانی گھٹنے کے نئے حصے کی دریافت ہے، اب گھٹنے کا یہ نیا حصہ گھٹنوں کی سب سے عام چوٹ میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے،

غیر ملکی طبی ماہرین کے مطابق نئی نسیج کی پہچان سے گھٹنوں کی سب سے عام چوٹ کے علاج میں مدد مل سکتی ہے، بیلجئیم میں ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ انسانی گھٹنوں میں ایک ایسا لیگا منٹ یا نسیج دریافت ہوا ہے جس سے دنیا پہلے سے پوری طرح واقف نہیں تھی، سائنسی جریدے میں شائع ہونے والے ایک مقالے کے مطابق یہ دریافت دنیا بھر کے کھلاڑیوں کو گھٹنے میں لگنے والی چوٹوں پر تحقیق کے لئیے استعمال کی جا سکتی ہے، جریدے کے مطابق اگرچہ طبی تاریخ میں اس دریافت کی جھلک نمایاں رہی ہے تاہم پہلی بار واضح طور پر اس کی ساخت کا معائنہ کیا گیا ہے اور اس کی موجودگی کے مقاصد کا پتہ چلا ہے،

ماہرین کا کہنا ہے کہ مذید تحقیق سے یہ پتہ چل سکے گا کہ گھٹنوں کی سرجری سے اس نئے حصے کی مناسبت کیا ہے، سائنس دانوں کے مطابق گھٹنے کے جوڑ کو چار اہم لیگا منٹ یا موٹے ریشوں کی پٹیاں گھیرے ہوتی ہیں،،اور ٹانگ کی بالائی اور زیریں ہڈیوں کو ادھر ادھر سے تانے بانے کے انداز میں جوڑتی ہیں تاکہ دونوں اعضا کو حد سے زیادہ حرکت سے باز رکھا جا سکے، کہا جاتا ہے کہ اس مخصوص لیگا منٹ کا ذکر سب سے پہلے فرانسیسی سرجن پال نے سن اٹھارہ سو اناسی میں کیا تھا،

لیکن بہت زمانے تک اس کی حتمی طبی درجہ بندی نہیں کی جاسکی،، محقیقین نے اکتالیس گھٹنوں کے باریک مطالعے سے نئے لیگا منٹ کی پہچان کی ہے، بیلجیم یونیورسٹی کے پروفیسرز کا کہنا ہے کہ بہت ہی باریک بینی کے ساتھ ان نسیج کی تصویر کشی کی گئی ہے جو رانوں کی ہڈی کو پنڈلی کی ہڈی سے جوڑتی ہے، ان کا خیال ہے کہ ایک دوسرے کو جوڑنے والی یہ نسیجیں پاوں کو موڑنے یا سمت تبدیل کرنے میں حفاظتی کردار ادا کر سکتی ہیں، گھٹنوں کے سرجن جوئل کا کہنا تھا کہ تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو معلوم ہو گا کہ یہ معلومات پہلے سے موجود تھیں کہ ہڈی سے دوسری جانب کوئی چیز جا رہی ہے، تاہم نئی تحقیق طب کی دنیا میں اہم پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے، جبکہ اکثر ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دریافت سے گھٹنوں کی سب سے عام چوٹوں کو دور کرنے میں بھی مدد ملے گی.

install suchtv android app on google app store