موٹاپے کے شکار کینسر کے مریضوں کے بچنے کے امکانات سرطان کے دیگر مریضوں کے مقابلے میں کم ہوتے ہیں۔ معالجین کے نزدیک ایسے مریضوں کے لیے لیے دوا کا تعین کرنا ایک مشکل امر سمجھا جاتا ہے۔
اوور ویٹ کینسر کے مریضوں کو اسی مرض میں مبتلا دوسرے مریضوں کے مساوی علاج میسر نہیں ہے۔ ڈاکٹرز ایسے مریضوں کو کیمو تھراپی کرتے ہوئے دوا کی مقدار اُن کے وزن اور حجم کے مطابق نہیں دیتے ہیں بلکہ مطلوبہ مقدار سے کم دوا دی جاتی ہے۔ دوسری جانب اس بارے میں کی جانے والی ریسرچ کے نتائج بتاتے ہیں کہ زیادہ وزن والے کینسر کے مریض کم وزن کے حامل سرطان کے مریضوں کے مقابلے میں کیمو تھراپی کو بہتر طور پر برداشت کر لیتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کیمو تھراپی میں استعمال ہونے والی دوا کی مطلوبہ مقدار سے تھوڑی سی کم مقدار بھی موٹاپے کے شکار کینسر کے مریضوں کی جان کو لاحق خطرات میں واضح اضافے کا سبب بن جاتی ہے۔ متعدد مطالعاتی رپورٹوں سے پتہ چلا ہے کہ اوور ویٹ یا موٹاپے کے شکار سرطان کے مریضوں میں سے کم از کم 40 فیصد کو کیمو پھراپی کے مطلوبہ ڈوز سے 85 فیصد کم مقدار میں یہ دوا دی جاتی ہے۔
کینسر کا علاج کرنے والے امریکی ڈاکٹروں کی تنظیم " امیرکن سوسائٹی آف کلینیکل آنکالوجی" نے اس صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں فوری طور سے بہتری لائی جائے گی۔ ڈاکٹروں کے اس گروپ نے موٹاپے کے شکار سرطان کے مریضوں کے لیے فُل ڈوز کیمو تھراپی کو یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے چند رہنما اصول یا گائیڈ لائنز تیار کر لی ہیں۔