کیڑے مار ادویات سرطان، اسقاط حمل اور سانس کی بیماریوں کی وجہ

امریکا کے بائیو یا حیاتیاتی ٹکنالوجی کے ماہرین نے انتباہ کیا ہے کہ بہت سے ممالک میں استعمال ہونے والے پیسٹی سائڈز یا کیڑے مار کیمیاوی اجزا سرطان، اسقاط حمل، سانس کی بیماریاں اور دل کے عارضوں میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔

جن معاشروں میں زرعی صنعت کے شعبے میں بہت زیادہ ایگرو کیمیکلز استعمال کیے جاتے ہیں وہاں انسانوں میں گوناگوں بیماریاں تیزی سے بڑھ رہی ہیں اور اس کے سبب اموات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

ارجنٹائن کے ایک کسان فابیان ٹوماسی کو کبھی بھی یہ تربیت نہیں دی گئی کہ پیسٹی سائیڈز یا کیڑے مار ادویات کے استعمال میں کس طرح احتیاط کی جاتی ہے اور اس کا استعمال کیسے کیا جانا چاہیے۔ اُس کا کام یہ تھا کہ فصلوں کو کیڑوں سے بچانے کے لیے زہریلے کیمیائی مادے فضا سے برسانے والے ہوائی جہازوں کے ٹینک کو بلا تاخیر بھرتا رہے۔ اس عمل میں وہ سر تا پا اس زہریلے مادے سے شرابور رہا کرتا تھا۔ اپنی نوکری بچانے کے لیے اُسے یہ کام جاری رکھنا پڑتا تھا۔ 47 سالہ کسان فابیان اب ہڈی کے ڈھانچوں کے سوا کچھ نہیں ہے۔ نہ تو وہ کچھ نگل سکتا ہے نہ ہی اپنی رفع حاجت کے لیے خود سے ٹوائلٹ تک جا سکتا ہے۔

ارجنٹائن کے سویابین کی کاشت کے مرکزی علاقے سانتا فے پرووینس کی ایک اسکول ٹیچر آندریا درویتا کے بچے اپنے گھر کے سوومنگ پول میں تیراکی کر رہے تھے کہ ان پر فضا سے زہریلی ادویات کا چھڑکاؤ ہوا، جس کے نتیجے میں ان کی صحت کو سخت نقصانات پہنچے۔ یہ ایگرو کیمیکل اسپرے ایک ایسے رہائشی علاقے پر برسایا گیا، جو گنجان آباد تھا۔ سویابین کے کھیت آندریا کے گھر سے محض 30 کلو میٹر کے فاصلے پر ہیں۔ اس ایگرو کیمیکل اسپرے کا چھڑکاؤ آبادی والے علاقے سے کم از کم 500 کلومیٹر دور چھڑکنے کی اجازت ہے۔ تاہم بہت سے دیگر زرعی معاشروں کی طرح ان شرائط کا کوئی دھیان نہیں رکھا جاتا اور زہریلے کیمیاوی اسپرے بے دھڑک استعمال کیے جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں متاثرین کو مختلف مضر بیماریوں، یہاں تک کے موت کے خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

install suchtv android app on google app store