طب کی دنیا میں نت نئے تجربات اور انکشافات سے پتہ چلتا ہے کہ انسانی جسم کی بہت سی بیماریوں کا براہ راست تعلق انسانوں کی نفسیات سے ہے۔ ایسی ہی ایک بیماری ’فیس بلائنڈنس‘ بھی ہے یعنی دیکھے چہرے بھی اجنبی لگتے ہیں۔
نفسیات سے متعلق بہت سی بیماریوں کے بارے میں آگاہی رفتہ رفتہ پیدا ہو رہی ہے۔’فیس بلائنڈنس‘ کے شکار افراد کو اکثر اُن چہروں کو پہچاننے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے، جنہیں وہ پہلے بارہا دیکھ چُکے ہوتے ہیں۔ نفسیاتی طبی اصطلاح میں اس بیماری کو پروسوپیگنوسیا (Prosopagnosie) کہا جاتا ہے۔ چہروں کی شناخت کی صلاحیت کے فقدان کا زیادہ بہتر اندازہ فلم اور تھیٹر دیکھتے وقت لگایا جا سکتا ہے۔ اس نفسیاتی بیماری میں مبتلا افراد کو فلم کا ایک سین گزر جانے کے بعد اگلے سین تک ہیرو کی شکل یاد نہیں رہتی۔ کبھی کبھی یہ صورتحال نہایت خجالت کا سبب بن جاتی ہے۔
29 سالہ جرمن خاتون سِلویا ٹپمان بائیو انفارمیٹکس کے شعبے کی ایک ماہر ہیں اور ان کا تعلق جرمن شہر کیمنٹس سے ہے۔ انہیں بھی اس نفسیاتی بیماری کا سامنا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ انہیں اکثر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ بہت مرتبہ وہ اپنے قریبی جاننے والوں کے چہرے بھی نہیں پہچان پاتیں۔ اُن کے بقول،"میری اس کمزوری اور ذہنی بیماری کے نتیجے میں اکثر لوگ میرے ساتھ بہت غصے سے پیش آتے ہیں اور اُن کا رد عمل سخت ہوتا ہے۔ یہ بھی ہوا ہے کہ جب میں کسی کا چہرہ نہیں پہچان پاتی تو لوگ اسے میری بیماری نہیں بلکہ میرا غرور سمجھتے ہیں"۔