سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک ایسی ویکسین بنانے میں اہم پیش رفت کی ہے جو ہر قسم کے فلو، نزلہ اور زکام سے تحفظ فراہم کرے گی۔ فلو کی وبا کی مختلف اقسام سامنے آتی رہتی ہیں اس لیے ہر سال اس کے لیے نئی ویکسین بنانی پڑتی ہیں۔
امپیریل کالج لندن کی ایک ٹیم کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہر قسم کے فلو سے تحفظ فراہم کرنے والی ویکسین کا ’بلو پرنٹ‘ تیار کر لیا ہے۔ یہ تحقیق سائنس کے جرنل کلِک ’نیچر میڈیسن‘ میں شائع ہوئی ہے۔
فلو جسم میں موجود وائرس کی سطح سے نکلنے والی پروٹین کو تیزی سے متاثر کرتا ہے جس سے اس کی شکل بدل جاتی ہے اور مدافعتی نظام اسے پہچان نہیں سکتا۔
تاہم وائرس کے اندر کا مواد فلو کی تمام اقسام میں تقریباً ایک جیسا ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ وائرس کے اندرونی حصے کو ہدف بنایا جائے تو ایک ایسی ویکسین تیار کی جا سکتی ہے جو ہر قسم کے فلو کا مقابلہ کر سکتی ہے۔
انسان کے مدافعتی نظام کا ایک مخصوص حصہ جسے ’ٹی سیلز ‘ کہتے ہیں، کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ وائرس کے اندرونی حصے میں موجود پروٹینز کو پہچان سکتا ہے۔
تحقیق سے پتہ چلا کہ وائرس کے باہر کا حصہ مدافعتی نظام کے لیے ایک نیا تجربہ تھا لیکن اندرونی حصے سے اس کا دوسرے فلو وائرسوں میں پہلے بھی واسطہ پڑ چکا تھا۔
تحقیق کے سربراہ پروفیسر اجت لالوانی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ ایک ویکسین کا بلو پرنٹ ہے۔ ہمیں مدافعتی نظام کے اس حصے کا پتہ ہے اور ہم نے وائرس کے اندرونی حصے میں ان اہم حصوں کی شناخت کر لی ہے۔ ان کو ویکسین میں شامل کیا جائے گا۔‘
"اس قسم کا ردعمل اتنا طاقتور نہیں ہو سکتا۔ اس سے فلو کی وبا کے تمام مسائل حل نہیں ہو جائیں گے لیکن یہ ویکسینز کی اقسام میں ایک اضافہ ضرور ہوگا۔"