موثر خواب آور دوا کی تلاش

خواب آور ادویات کی شہرت کچھ اچھی نہیں ہے۔ یہ خطرناک ہوتی ہیں اور ان ادویات کا استعمال عادی بنا دیتا ہے۔ تاہم ایسے مریض جن میں بے خوابی کا مرض پرانا ہو جاتا ہے، ان کے پاس خواب آور ادویات لینے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا۔

جرمنی کے دارالحکومت برلن میں قائم روبرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے اعداد و شمار کے مطابق 25 فیصد جرمن باشندوں میں بے خوابی کی بیماری کے اثار پائے جاتے ہیں جبکہ امریکا میں 10 سے 15 فیصد بالغ افراد میں یہ بیماری کہنہ عارضے کی شکل میں پائی جاتی ہے۔ اس بارے میں معلومات بے خوابی سے متعلق امریکی قومی تحقیقی مرکز نے فراہم کی ہیں۔

 

اس کی وجوہات زیادہ تر فطری اور نفسیاتی ہوتی ہیں۔ یہ کہنا ہے ایک جرمن ماہر نفسیات وانس گؤنٹر ویس کا۔ وہ کہتے ہیں ’’ یہ مریض سونے کے کمرے میں جاکر ذہن کو تفکرات اور خیالات سے آزاد کرنے کا عمل بھول چُکے ہوتے ہیں۔ یہ اپنی روز مرہ زندگی کے کاموں سے متعلق الجھنوں میں گرفتار رہتے ہیں‘‘۔

install suchtv android app on google app store