گزشتہ 10 برسوں کے دوران ’پیریفرل آرٹری ڈیزیز‘ یا شریانوں میں سوزش کی بیماری میں مبتلا افراد کی تعداد میں ایک چوتھائی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس بیماری کے باعث ٹانگوں کی طرف خون کی فراہمی میں خطرناک حد تک رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔
پیریفرل آرٹری ڈیزیز دراصل ایک ایسی بیماری ہے جس میں دل اور دماغ کے باہر جسم میں خون کی شریانیں تنگ ہونے لگتی ہیں۔ اس بیماری میں عام طور وہ شریانیں متاثر ہوتی ہیں جو ٹانگوں، بازوؤں، معدہ اور گردوں کو خون فراہم کرتی ہیں۔
خبر رساں ادارے کے مطابق جمعرات یکم اگست کو سامنے آنے والی ایک اسٹڈی کے مطابق 2010ء میں عالمی سطح پر اس بیماری کے حامل افراد کی تعداد 202 ملین تھی جبکہ اس سے ایک دہائی قبل یعنی سال 2000ء میں یہ بیماری 164 ملین افراد کو لاحق تھی۔ رپورٹ کے مطابق ترقی پزیر ممالک میں درمیانی عمر کے افراد کا تیزی سے اس بیماری میں مبتلا ہونا اس کی وجہ ہے۔
اس اضافے کی ایک بڑی وجہ اوسط زندگی میں اضافے کو بھی قرار دیا گیا ہے کیونکہ ’پیریفرل آرٹری‘ نامی یہ بیماری عام طور پر زیادہ عمر کے افراد کو لاحق ہوتی ہے، لیکن اس کی ایک اور وجہ آرام پسندانہ لائف اسٹائل بھی ہے جس میں انسان اپنے جسم کو زیادہ حرکت نہیں دیتا۔
پیریفرل آرٹری ڈیزیز دراصل کئی طرح کے دیگر مسائل کی جڑ بنتی ہے۔ اس میں دل کے دورے کے امکانات تین گنا ہو جاتے ہیں اس کے علاوہ ذیابیطس، بلند فشار خون یعنی بلڈ پریشر اور خون میں کولیسٹرول کی مقدار میں اضافے جیسے مسائل بھی اس بیماری سے جوڑے جاتے ہیں۔
پیریفرل آرٹری ڈیزیز دراصل ایک ایسی بیماری ہے جس میں دل اور دماغ کے باہر جسم میں خون کی شریانیں تنگ ہونے لگتی ہیں۔ پیریفرل آرٹری ڈیزیز دراصل ایک ایسی بیماری ہے جس میں دل اور دماغ کے باہر جسم میں خون کی شریانیں تنگ ہونے لگتی ہیں۔
طبی تحقیقی جریدے ’لینسٹ‘ (Lancet) کے آن لائن ورژن میں چپھنے والی یہ تحقیق دراصل اس سے قبل شائع شدہ 34 مختلف اسٹڈیز سے حاصل شدہ اعداد وشمار کے تجزیے پر مبنی ہے۔ اس اسٹڈی کے مطابق اس بیماری میں مبتلا 140 ملین افراد ایسے ممالک سے تعلق رکھتے ہیں جو فی کس آمدنی کے لحاظ سے نچلی یا درمیانی سطح سے تعلق رکھتے ہیں۔
ان میں سے 55 ملین افراد جنوب مشرقی ایشیا سے جبکہ 46 ملین بحرالکاہل کے مغربی حصے پر آباد ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس علاقے میں چین اور جاپان بھی آتے ہیں۔
اسکاٹ لینڈ کی ایڈن برا Edinburgh یونیورسٹی میں پاپولیشن ہیلتھ سائنسز کے پروفیسر جیری فوکِس Gerry Fowkes کے مطابق، ’’پیریفرل آرٹری ڈیزیز اکیسویں صدی میں ایک عالمی مسئلہ بن کر سامنے آئی ہے اور اب کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ یہ بیماری صرف امیر ممالک کے لوگوں کو ہی متاثر کرتی ہے۔‘‘ جیری فوکِس موجودہ اسٹڈی کی سربراہی کر رہے تھے۔