یورپ کو تپ دق کے حوالے سے ایک ایسی صورتحال کا سامنا ہے، جسے ٹائم بم سے تشبیہ دی جا سکتی ہے۔ ایک تازہ اسٹڈی کے مطابق مستقبل قریب میں یہاں ٹی بی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کئی بلین یورو کی لاگت آ سکتی ہے۔
ترقی یافتہ دنیا میں تپ دق یا ٹیوبر کلوسس (ٹی بی) کو ماضی کی ایک بیماری سمجھا جاتا ہے، جو اب صرف کم ترقی یافتہ ممالک میں ہی موجود ہے۔ تاہم ایک تازہ تحقیق کے مطابق یورپ میں اب بھی ہر سال اس بیماری کی روک تھام پر 500 ملین یورو سے زائد کے اخراجات آ رہے ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ 5.3 بلین یورو کے نقصانات الگ ہیں، جو اس بیماری کے باعث پیداواری حوالے سے ہو رہے ہیں۔ اس کی وجہ دواؤں کے لیے مزاحمت رکھنے والے پھیپھڑوں کے بڑھتے ہوئے امراض ہیں۔
طبی معیشت دانوں کی طرف سے کی جانے والی تازہ اسٹڈی جرمنی میں کی گئی ہے۔ اس اسٹڈی کے مطابق ٹی بی کے باعث جو اقتصادی بوجھ پڑ سکتا ہے وہ اس سے کہیں زیادہ ہے، جو اس بیماری کے خلاف مؤثر دواؤں اور ویکسین کی تیاری پر آ سکتا ہے۔ اس لیے ان ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ دواؤں سے وابستہ انڈسٹری کو فوری طور پر اس طرف توجہ دینا چاہیے۔
جرمن شہر کِیل میں قائم یونیورسٹی ہاسپٹل شلیسوِگ ہالسٹائن سے وابستہ ہیلتھ اکانومکس کے پروفیسر اور اس اسٹڈی کی سربراہی کرنے والے رونالڈ ڈِیل کے مطابق، ’’ہمیں معلوم ہے کہ نئی دواؤں اور ویکسینز کی تیاری پر کافی زیادہ لاگت آتی ہے، لیکن اگر آپ اس بیماری کے باعث ہونے والے تمام تر اخراجات کو مد نظر رکھیں تو پھر سب کچھ جائز ہے۔‘‘