چین کے قدیمی طریقہٴ علاج آکو پنکچر کے ماہرین اب کئی دائمی امراض کے لیے شہد کی مکھیوں کے ڈنگ کا استعمال بھی کر رہے ہیں۔ اس انداز کے علاج کے لیے مریض جوق در جوق علاج گاہوں تک پہنچ رہے ہیں۔
شہد کی مکھی کے ڈنگ سے علاج بظاہر ایک تکلیف دہ امر ہو سکتا ہے۔ چین کے دارالحکومت بیجنگ میں قائم ایک کلینک کے ماہر وانگ مینگلِن کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اب تک 27 ہزار افراد علاج کی غرض سے آ چکے ہیں۔ مینگلِن نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ شہد کی مکھی سے ڈنگ لگوانا یقینی طور پر خاصا تکلیف دہ عمل ہے۔ بیجنگ شہر کے اس کلینک پر ہر سیشن میں دائمی اور مہلک امراض کے حامل درجنوں مریض موجود ہوتے ہیں۔
چین میں حیاتیات کے ماہرین عوام کو شہد کی مکھی کے ڈنگ سے پیدا ہونے والی الرجی کے اثرات سے آگاہی دینے کی اپنی سی کوشش میں ہیں۔ یہ بھی اہم ہے کہ چین کے قدیمی علاج معالجے کے طریقوں کو اگر دیکھا جائے تو اس میں شہد کی مکھی کے زہر کا ذکر ہے لیکن ڈنگ کے استعمال کا کہیں بھی ذکر نہیں ملتا تاہم شہد کی مکھی کے زہر کے استعمال کا حوالہ ضرور ملتا ہے۔ درحقیقت اس بات کے کوئی شواہد نہیں ملے کہ شہد کی مکھی کا زہر پرانے بخار یا کسی دوسری مہلک بیماری کے لیے مفید ہے۔ مغربی معاشروں کی ویب سائٹوں پر شہد کی مکھی کے ڈنگ سے علاج کرنے کے عمل کو کویکری یا اتائیت کہا گیا ہے۔