تازہ ریسرچ سے پتہ چلا ہے کہ انگلینڈ اور ویلز میں پاکستانی نژاد ماؤں کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں کی سالانہ اموات میں سے 90 کیسز کا تعلق پیدائشی طور پر بچے میں پائے جانے والے نقائص سے ہوتا ہے۔
عم زاد یا باپ ماں کے بھائی بہنوں کی اولاد کے درمیان شادیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچوں میں جینیاتی نقائص کے خطرات خاندان سے باہر شادی کرنے والوں کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں کے مقابلے میں دو گُنا زیادہ ہوتے ہیں۔
اس بارے میں برطانیہ کے شہر بریڈ فورڈ میں ایک مطالعاتی جائزہ رپورٹ مرتب کی گئی جو معروف طبی جریدے لینسیٹ میں حال ہی میں شائع ہوئی۔
برطانوی شہر بریڈ فورڈ کی آبادی میں ایک بڑا تناسب جنوبی ایشیائی تارکین وطن اور ان کی نئی نسلوں کا ہے۔ اس شہر کو بطور عالم صغیر خون کے رشتہ داروں کے مابین ہونے والی شادیوں کے نتائج جاننے کے لیے کرائے گئے سروے کے لیے چنا گیا۔ اس جائزے میں شامل پاکستانی نژاد باشندوں کی شادیوں کے بارے میں سروے کی رپورٹ سے پتہ چلا کہ 37 فیصد پاکستانی جوڑے آپس میں ایک دوسرے کے کزن تھے جبکہ محققین کے مطابق کسی برطانوی نژاد لڑکے یا لڑکی کے ساتھ پاکستانی نژاد افراد کی شادیوں کی شرح ایک فیصد سے بھی کم دکھائی دی۔