لیتھیئم ڈپریشن کے شکار مریضوں کے لیے ایک اچھی دوا

ایک نئی طبی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ مزاج کو مستحکم رکھنے والی دوا لیتھیئم ڈپریشن کے شکار مریضوں میں خودکشی کے رجحان کو کم از کم ساٹھ فیصد تک کم کر سکتی ہے۔

یونی پولر یا کلینیکل ڈپریشن کے حامل مریضوں کے لیے ایک عرصے سے لیتھیئم تجویز کی جا رہی ہے۔ تاہم اس نئی طبی تحقیق کی شریک مصنفہ آندریا کپریانی کے بقول کچھ ممالک میں لیتھیئم کا استعمال گھٹ رہا ہے۔ ان کی تحقیق کو آن لائن طبی جریدے bmj.com نے شائع کیا ہے۔ کپریانی برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں نفسیات کا مضمون پڑھاتی ہیں اور کہتی ہیں:’’لیتھیئم کے استعمال میں کمی کی ایک وجہ ماہرین نفسیات میں پایا جانے والا یہ عمومی تاثر ہے کہ یہ ایک ایسی زہریلی نوعیت کی دوا ہے، جس کا استعمال آسان نہیں ہے‘‘۔ ماہرین طب کو مریض کے خون میں لیتھیئم کی شرح کو مسلسل مانیٹر کرنا پڑتا ہے۔

مریض کو ہر وقت چکر آنا یا دل کی دھڑکن کا تیز ہو جانا اس بات کی علامات ہیں کہ خون میں لیتھیئم کی شرح معمول سے زیادہ ہے۔ لیتھیئم کو اکثر گردوں کے عارضے، وزن گھٹنے اور گلے کے غدود کی بیماریوں سے بھی جوڑا جاتا ہے۔ نئی تحقیق میں ماہرین نے پھر بھی اصرار کیا ہے کہ یہ ڈپریشن سے نمٹنے کے حوالے سے ایک اہم دوا ہے۔

install suchtv android app on google app store