تھرپارکر میں رانی کھیت وائرس نے ننگر پارکر اور چھاچھرو کے علاقوں کا رخ کرلیا، ایک ہفتے میں مزید تئیس مور ہلاک ہوگئے، اب تک ہلاک ہونے والے موروں کی تعداد بیاسی ہوگئی ہے۔
صحرائے تھر کے فطری حسن کا مالک پرندہ مور ایک بار پھر رانی کھیت بیماری کی لپیٹ میں آگیا ہے اور اس خطرناک بیماری نے تھرپارکر میں سب سے زیادہ پائے جانے والے موروں کے علاقے ننگرپارکر اور چھاچھرو کا رخ کرلیا ہے۔
موروں کی ہلاکتوں کا سلسلہ چند دنوں بند ہونے کے بعد ایک بار پھر منظر عام پر آنا شروع ہوگیا ہے اور چھاچھرو کے گاؤں میورند میں ایک ہفتے کے دوران رانی کھیت کی بیماری سے اٹھارہ مور، ننگرپارکر کے گاؤں رنر پاریوں میں تین مور اور چاکر خان رند میں دو مور ہلاک ہوچکے ہیں۔
گاؤں کے مکینوں کا کہنا ہے کہ موروں کی دن بدن ہلاکت سے محکمہ وائلڈ لائف نے مکمل چشم پوشی اختیار کر رکھی ہے اور رانی کھیت سے بچاؤ کی ویکسین بھی نہیں دی جارہی ہے۔
محکمہ وائلڈ لائف تھرپارکر کا کہنا ہے کہ ننگرپارکر کے گاؤں رنر پاریوں میں مور کی نسل موجود ہی نہیں تاہم موروں کی ہلاکتوں کی تصدیق کےلئے ٹیمیں بھیجی جاچکی ہیں۔