ڈبلیو ایچ او نے دنیا کی تمام حکومتوں سے تمباکو مصنوعات کی تشہیر پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ تمباکو نوشی کی وجہ سے سالانہ ساٹھ لاکھ افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ’نان کمیونیکیبل ڈیسیزِز ڈویژن‘ کے سربراہ ڈگلس بیچر (Douglas Bettcher) کہتے ہیں کہ تمباکو کے استعمال پر قابو پانے کے لیے مزید سخت اقدامات اٹھائے جانے کی ضرورت ہے۔ وہ کہتے ہیں، ’’یہ ایک ایسی صنعت ہے، جس کی مصنوعات اپنے ہی صارفین کی موت کا سبب بن رہی ہیں۔‘‘ ان کے مطابق سن 2005ء میں تمباکو کنٹرول کرنےکا ایک عالمی معاہدہ طے پایا تھا لیکن اس کے باوجود یہ صنعت ایک ’خاموش فیشن‘ کے ذریعے نئی نسل کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں کامیاب رہی ہے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈگلس بیچر کا کہنا تھا کہ تمباکو کے زیادہ تر صارفین اس جان لیوا ڈرگ کا استعمال بیس سال کی عمر سے بھی پہلے شروع کر دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تمباکو نوشی کے اشتہارات اور اس کے فروغ پر پابندی عائد کرنے سے نوجوان نسل کو اس سے بچایا اور اس کے استعمال پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ بیچر کا مطالبہ ہے کہ صرف ٹی وی اشتہارات کی بجائے تمباکو کی تشہیر کے تمام طریقوں پر پابندی عائد کی جانی چاہیے۔ ان کے مطابق ٹوبیکو کمپنیاں ایک وائرس کی طرح ہیں اور ممکنہ صارفین کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے ہزاروں نئے طریقے جانتی ہیں۔