ڈاؤن سنڈروم کو ٹریزومی 21 بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ایک سنگین جینیاتی نقص ہوتا ہے اور ایسے بچے میں 21 ویں کروموسومز تین گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ اس کے شکار بچوں میں ذہنی اور جسمانی معذوری مختلف شدت کے ساتھ پائی جاتی ہے۔
زندگی قدرت کا بہت بڑا تحفہ ہے تاہم مکمل صحت کے ساتھ زندگی سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں۔ طبی سائنس جیسے جیسے ترقی کر رہی ہے، ویسے ویسے ایسی ذہنی اور جسمانی بیماریوں اور نقائص کا بھی پتہ چل رہا ہے، جن کے شکار افراد کو معاشرے پر بوجھ سمجھا جاتا ہے۔ دماغی اور جسمانی معذوری کے شکار بچوں کو اکثر معاشروں میں گھروں سے باہر نہیں نکالا جاتا یا ان کو باعث ذلت سمجھا جاتا ہے۔ تاہم ایسے انسان احمق نہیں بلکہ محض مختلف ہوتے ہیں۔
ٹریزومی 21 یا ڈاؤن سنڈروم کے ساتھ پیدا ہونے والے بچے ذہنی اور جسمانی معذوری کا شکار ہوتے ہیں۔ جرمنی میں ایسے افراد کی تعداد 50 ہزار کے لگ بھگ ہے، جن کی فلاح و بہبود کے لیے ایک جرمن ٹیلی وژن چینل کے معروف کمپیئر کائی فلاؤمے نے ’مجھے اپنی دنیا دکھاؤ‘ کے عنوان سے ایک منصوبہ شروع کیا ہے۔ فلاؤمے نے چار قسطوں پر مشتمل ایک سیریل تیار کی ہے، جو جلد ہی ٹیلی وژن پر نشر کی جائے گی۔ وہ ڈاؤن سنڈروم کے شکار متعدد افراد کی روزمرہ زندگی کو فلم کی شکل میں دکھانا چاہتے ہیں تاکہ عام انسانوں کو پتہ چل سکے کہ یہ معذور افراد طبی اور جینیاتی وجوہات کے سبب معذور ضرور ہوتے ہیں تاہم انہیں احمق یا بے وقوف ہرگز نہیں سمجھا جانا چاہیے۔ وہ کہتے ہیں کہ معذوری کے باوجود ان افراد میں قدرت نے دیگر صلاحیتیں دی ہوتی ہیں، جن کی بدولت ڈاؤن سنڈروم کے شکار مریض بھی معاشرے میں ایک باعزت زندگی بسر کر سکتے ہیں۔ جرمنی میں باقاعدہ ایک انجمن قائم ہے، جو ایسے افراد کی زندگیوں کو بامقصد بنانے اور ان کی مدد کے لیے مثالی کام انجام دے رہی ہے۔