یورپی کمیشن نے گردن توڑ بخار کے خلاف تیار کیے جانے والے ایک ٹیکے کے استعمال کی اجازت دے دی ہے۔
جرمنی میں مہلک عارضہ میننجائٹس جسے ’گردن توڑ بخار‘ بھی کہا جاتا ہے، سب سے زیادہ میننگوکوکن بکٹیریا کے ٹائپ ’بی‘ سے جنم لیتا ہے۔ اس موذی مرض کا شکار اکثر بچے ہوتے ہیں۔
ایک تازہ ترین طبی جائزے سے پتہ چلا ہے کہ جرمنی میں میننجائٹس کے شکار ہر دس مریضوں میں سے ایک کی جان اس بیماری کے سبب ضائع ہو جاتی ہے۔ اب تک میننگوکوکن بکٹیریا کے ٹائپ ’بی‘ کے خلاف کوئی ٹیکہ نہیں تھا تاہم حال ہی میں یورپی کمیشن نے گردن توڑ بخار کے خلاف تیار کیے جانے والے ایک ٹیکے کے استعمال کی اجازت دے دی ہے۔
طبی ماہرین نے کہا ہے کہ اس ٹیکے کے استعمال سے شیر خوار بچوں کو بہت کم عمری ہی سے گردن توڑ بخار کے مہلک عارضے سے تحفظ فراہم کیا جا سکے گا۔ میننگوکوکن بکٹیریا ٹائپ ’بی‘ بہت تیز رفتاری سے پھیلتا ہے اور 24 گھنٹوں کے اندر یہ مریض کی موت کا سبب بن سکتا ہے۔