ہارٹ اٹیک اور فالج کی ابتدائی علامات جو سالوں پہلے ظاہر ہو جاتی ہیں

ہارٹ اٹیک یا فالج سے پہلے جسم کی وہ علامات جانیں جو زندگی بچا سکتی ہیں فائل فوٹو ہارٹ اٹیک یا فالج سے پہلے جسم کی وہ علامات جانیں جو زندگی بچا سکتی ہیں

لگ بھگ ہر فرد جسے ہارٹ اٹیک، فالج یا ہارٹ فیلیئر کا سامنا ہوتا ہے، اسے ان جان لیوا امراض کی انتباہی علامات کا سامنا برسوں قبل ہی ہونے لگتا ہے۔

یہ انکشاف ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

امریکا کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی اور جنوبی کوریا کی یونسائی یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں 2 براعظموں سے تعلق رکھنے والے لاکھوں افراد کو ٹریک کیا گیا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 99 فیصد مریضوں کو اولین طبی ایمرجنسی (جیسے ہارٹ اٹیک، فالج یا ہارٹ فیلیئر) سے کافی عرصے قبل خطرے کا انتباہ دینے والے کم از کم کسی ایک عنصر کا سامنا ضرور ہوتا ہے۔

ان عناصر میں ہائی بلڈ پریشر سب سے زیادہ عام ہے جو ہر 10 میں سے 9 مریضوں کو متاثر کرتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج میں اس خیال کو چیلنج کیا گیا ہے کہ فالج یا ہارٹ اٹیک اچانک کسی فرد کو نشانہ بناتے ہیں۔

درحقیقت تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ لگ بھگ ہر کیس میں ہی انتباہی نشانیاں سامنے آتی ہیں مگر اکثر انہیں شناخت کرنے میں ناکامی ہوتی ہے یا علاج نہیں کرایا جاتا۔

اس تحقیق میں جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والے 93 لاکھ اور 7 ہزار امریکی شہریوں کے طبی ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔

ان افراد کی صحت کا جائزہ 2 دہائیوں تک لیا گیا اور ایسا معمول کی طبی اسکریننگ جیسے بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور بلڈ شوگر ٹیسٹوں سے ممکن ہوا۔

جبکہ ان افراد میں تمباکو نوشی کی تاریخ کا جائزہ بھی لیا گیا۔

ان افراد کے ریکارڈ کا موازنہ ہارٹ اٹیک، فالج یا ہارٹ فیلیئر کے مریضوں سے کیا گیا۔

اس طرح محققین یہ جاننے میں کامیاب ہوگئے کہ ان جان لیوا امراض کے آثار ان سے متاثر ہونے سے برسوں قبل ہی نظر آنے لگتے ہیں۔

دونوں گروپس کے نتائج سے معلوم ہوا کہ 99 فیصد افراد جن کو بعد میں کسی امراض قلب (فالج، ہارٹ اٹیک یا ہارٹ فیلیئر) کا سامنا ہوا، ان میں کم از کم ایک علامت ضرور موجود تھی۔

درحقیقت 93 فیصد مریضوں میں ایسی 2 یا اس سے زائد علامات کو دیکھا گیا۔

ہائی بلڈ پریشر کے ساتھ ساتھ دیگر عناصر جیسے بلڈ شوگر میں اضافہ، ذیابیطس کی تشخیص، ہائی کولیسٹرول اور تمباکو نوشی بھی جان لیوا امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والے عناصر ہیں۔

یہاں تک کہ جوان خواتین جن کے بارے میں تصور کیا جاتا ہے کہ جان لیوا امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

ایسی 95 فیصد خواتین میں بھی فالج یا ہارٹ فیلیئر سے قبل کم از کم خطرہ بڑھانے والے کسی ایک عنصر کو دیکھا گیا۔

محققین نے بتایا کہ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ لگ بھگ 100 فیصد کیسز میں برسوں قبل ہی خطرہ ظاہر کرنے والی نشانیاں سامنے آجاتی ہیں۔

واضح رہے کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ اموات امراض قلب کے باعث ہوتی ہیں اور ایک تخمینے کے مطابق ان سے ہر سال ایک کروڑ 80 لاکھ افراد انتقال کر جاتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق موٹاپے، تمباکو نوشی، ناقص غذائی عادات اور ذیابیطس ٹائپ 2 جیسے عوامل کے باعث امراض قلب جوان افراد میں زیادہ تیزی سے عام ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جوان افراد اکثر امراض قلب کو بزرگ افراد کا مسئلہ سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل آف دی امریکن کالج آف کارڈیالوجی میں شائع ہوئے۔

install suchtv android app on google app store