کتابی سلسلہ اسالیب کا یہ سالنامہ دو جلدوں پر مشتمل ہے۔ ترتیب کے اعتبار سے یہ کتاب نمبر چار اور پانچ ہے۔
اس پر جولائی 2011 تا دسمبر 2012 لکھا ہوا ہے لیکن یہ دونوں کتابیں یا شمارے 2013 میں شائع ہوئے ہیں۔ ان دوجلدوں کے 13 سو کے لگ بھگ صفحات پر پھیلی ہوئی تحریروں کی فہرست ہی دی جائے تو خاصی جگہ درکار ہو گی جب کہ ان میں ایسی تحریریں ہیں، جنھیں بلا تامل تخلیق قرار دیا جا سکتا ہے۔
اسالیب کے سالنامے کا پہلا حصہ اداریے کے بعد سات حصوں پر مشتمل ہے۔ ان حصوں میں حمد ونعت، میر و غالب، مضامین، گفتگو، فن فنکار ونگارشات، طنز و مزاح اور خصوصی گوشہ کے عنوانات قائم کیے گئے ہیں۔ لیکن ان سے پہلے ادیبوں شاعروں ایک سیاہ و سفید اور اکہتر چار رنگی تصاویر ہیں۔
میر و غالب کے عنوان سے قائم کیے گئے حصے میں، ڈاکٹر اسلم انصاری، سحر انصاری، سید جمیل مظہر، پرتو روہیلہ، زبیر رضوی، ڈاکٹر محمد ضیاالدین شکیب اور ڈاکٹر علی احمد فاطمی کے مضامین ہیں جو ایک سو ستائیس صفحات پر پھیلے ہوئے ہیں۔ ان میں سحر انصاری کا مضمون ’میر کی بد زبان شاعری‘ مختصر ہونے کے باوجود صرف میر کے ایک فراموش پہلو کی طرف ہی توجہ نہیں دلاتا بلکہ اردو ادب میں آنے والی ایک بڑی تبدیلی کی طرف بھی متوجہ کرتا ہے۔ یہ مضمون ظفر اقبال سے اختلاف کرنے والوں کو ضرور پڑھنا چاہیے۔