مشہور زمانہ پیرس کے لوور میوزیم کے دروازے ملازمین کی جانب سے جیب کتروں کی آرٹ گیلری میں بڑھتی ہوئی وارداتوں پر ایک روز بند رکھنے کے بعد عوام کے لیے دوبارہ کھول دیے گئے ہیں۔
لوور میوزیم کے حکام نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا ہے کہ ملازمین کے خدشات کو پیش نظر رکھتے ہوئے تقریبا بیس پولیس اہلکاروں کو میوزیم میں گشت کے لیے تعینات کر دیا گیا اور ساتھ ہی شناخت شدہ جیب کتروں کی میوزیم میں داخلے پر عارضی طور پر پابندی لگا دی گئی ہے ۔
حال ہی میں میوزیم کے دو سو ملازمین نے جیب کتروں کے گروہوں کی میوزیم میں بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے خلاف احتجاجا کام کرنے سے انکار کر دیا تھا جس کی وجہ سے میوزیم کو ایک دن کے لیے بند رکھنا پڑا۔ میوزیم میں جیب کتروں میں اکثریت بچوں کی ہے۔
میوزیم بند ہونے کے باوجود حسب معمول سیاحوں کی ایک بڑی تعداد بدھ کے روز اس مشہور زمانہ آرٹ گیلری کے کھلنے کا انتظار کرتی رہی۔ سال میں تقریبا ایک کروڑ سیاح اس میوزیم کا دورہ کرتے ہیں۔ اس کا شمار دنیا کے بڑے اور سب سے زیادہ دیکھے جانے والے عجائب گھروں میں ہوتا ہے۔ اس طرح کے واقعات فرانس کے دارلحکومت پیرس کے لیے ایک دھچکا ہیں۔ حال ہی میں چینی سیاہوں کے ایک گروپ کو نا معلوم افراد کی جانب سے نشانہ بنایا گیا۔ ان سیاحوں کے گائیڈ پر حملہ ہوا اورحملہ آوروں نے ان سے پاسپورٹ اور نقد رقم چھین لی۔