اسلام آباد لٹریچر فیسٹول (آئی ایل ایف) کے پہلے دن کے پہلے دور میں تین اجلاس ہوئے جس میں پہلے دور کا سب سے اہم اجلاس عہد حاضر میں اردو فکشن کے اہم ترین ادیب عبداللہ حسین کی ریڈنگ اور ان سے گفتگو پر مشتمل تھا۔ اس اجلاس کے موڈریٹر محمد احمد شاہ تھے۔
محمد احمد شاہ کے اس سوال پر کہ آپ نے تو بنیادی طور پر سیمنٹ انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی تھی پھر یہ فکشن کہاں سے آگیا؟ عبداللہ حسین دھیمی آواز میں ہنسے اور کہا کہ یہی سیمنٹ کی انجینئرنگ انھیں فکشن کی طرف لائی۔
انھوں نے کہا ’ہوا یوں کہ جب مجھے پہلی ملازمت ملی اور میں گیا تو میرے روزانہ چھ آٹھ گھنٹے ایسے ہوتے تھے، جن میں کوئی کام نہیں ہوتا تھا۔ یہ بات جان لیں کہ جہاں سیمنٹ فیکٹری ہوتی ہے وہ ایک مکمل سنگلاخ یا پہاڑی ویرانہ ہوتا ہے اور ایسا ویران کہ عام طور پر درخت تک نہیں ہوتے۔
’کچھ دن یوں گذارنے کے بعد میں نے سوچا کہ کچھ لکھنا چاہیے، لکھنے بیٹھا تو یوں ہی خیال آیا کہ کہانی لکھنی چاہیے۔ کہانی شروع کی اور کہانی چلی تو چلتی چلی گئی اور مجھے لگا کہ میں نے ایک مصیبت گلے میں ڈال لی ہے، خیر میں سوچا کہ دیکھیں کہا جاتی ہے اور وہ بڑھتے بڑھے سینکڑوں صفحوں پر پھیل گئی۔