مرحوم جنید جمشید کے صاحبزادے سیف اللہ جنید نے اپنے والد کے ساتھ گزرے آخری لمحات اور یادگار باتوں کو مداحوں کے ساتھ شیئر کیا ہے۔ سیف اللہ جنید حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شریک ہوئے، جہاں انہوں نے والد سے جڑی کئی یادیں، ان کے خیالات اور زندگی کے آخری دنوں کے بارے میں کھل کر بات کی۔
گفتگو کے دوران انہوں نے بتایا کہ ’’ابا کے انتقال کے وقت میری عمر صرف 14 سال تھی‘‘۔ چترال روانگی سے دو روز قبل ان کی والد سے آخری ملاقات ہوئی تھی، جو ان کے لیے ہمیشہ یادگار رہے گی۔
سیف اللہ کے مطابق، جنید جمشید نے اس ملاقات میں کہا تھا ’’میری خواہش یہ نہیں کہ تم کوئی بزنس مین بنو، کسی بڑے عہدے پر پہنچو یا بہت امیر ہو جاؤ، میری اصل خواہش یہ ہے کہ میرا بیٹا مذہبی بھی ہو اور ایک اچھا انسان بھی۔‘‘
سیف اللہ نے بتایا کہ اگرچہ والد اکثر نصیحتیں کیا کرتے تھے، مگر اس روز ان کی باتوں میں خاص گہرائی تھی جو آج تک ان کے دل میں نقش ہے اور وہ اسے اپنی زندگی کا آخری پیغام سمجھتے ہیں۔
اپنے والد کی زندگی کے آخری چند ماہ سے متعلق انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ جنید جمشید نے شہادت سے تقریباً آٹھ ماہ قبل اپنی اہلیہ سے کہا تھا:
’’عائشہ، تم مجھ سے ناراض نہ ہونا، لیکن میں نے اللہ سے شہادت کی دعا مانگی ہے۔‘‘
سیف اللہ جنید نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے ان کے والد کی وہ دعا قبول کرلی، اور واقعی انہیں وہ مقام عطا کیا جس کی وہ خواہش رکھتے تھے۔
سیف اللہ جنید نے مزید بتایا کہ ’جس سال ابا کا انتقال ہوا اس سے 3 ماہ قبل وہ سب کو ایک ساتھ حج پر لے کرگئے تھے اس سفر میں ہم تینوں بھائی، بھابھی ، امی ابا، بہن اور پھوپھو بھی ساتھ تھیں، وہ سفر میرا یادگار سفر تھا اور یہ حج میرا پہلا حج تھا‘۔
واضح رہے کہ جنید جمشید نعت خواں ہونے کے ساتھ ساتھ بزنس مین اور نجی ٹی پروگرام کے میزبان بھی تھے، ان کا انتقال 7 دسمبر 2016 میں ہونے والے طیارے حادثے میں ہوا۔