سپریم کورٹ نے سی این جی کی قیمتیں بڑھانے کی درخواست مسترد کر دی جبکہ عدالت نے تین ہزار تین سو پچانوے سی این جی اسٹیشنز کا ٹیرف بھی طلب کر لیا
سپریم کورٹ میں سی این جی کی قیمتوں کے تعین کے حوالے سے جسٹس جواد ایس خواجہ اورجسٹس خلجی عارف حسین نے کیس کی سماعت کی،،، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ لائسنس کے بغیر سی ین جی کی فروخت نہیں کی جاسکتی، مافیا نے سرکار کو جتنا کہا اتنا فکس کردیاگیا، کمرہ عدالت میں سی این جی ایسوسی ایشن کے نمائندوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی، عدالت نے اوگرا سے چار سوالات کے جوابات طلب کرلیے،،،،، عدالت نے پوچھا کہ اب تک سی این جی لائسنس کیلئے کتنی درخواستیں موصول ہوئیں؟؟؟؟ کتنے درخواست گزاروں کولائسنس جاری کیے گئے؟؟؟؟؟ کتنے لائسنس پر سی این جی اسٹیشنز قائم ہوئے؟؟؟؟ کتنے لائسنس ہولڈرز نے لائسنس صرف جیب میں ڈال لیے؟؟؟؟ جسٹس جواد یس خواجہ نے کہا کہ عدالت میں تین ہزار تین سو پچانوے سی ین جی اسٹیشنز کا ٹیرف بھی پیش کیا جائے، معاملہ عدالت میں ہے اورایک طبقہ زیادہ متاثر ہورہا ہے، عدالت نے ایک بار پھر حکومت کو معاملے پر توجہ دینے کی ہدایت کی۔ سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی،