اسٹیٹ بینک کے مالی امور میں اربوں روپے کی سنگین بے ضابطگیاں سامنے آ گئیں

اسٹیٹ بینک آف پاکستان فائل فوٹو اسٹیٹ بینک آف پاکستان

اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے جو 243 ارب روپے سے زائد ہیں، حالیہ آڈٹ رپورٹ کے مطابق۔ آڈیٹر جنرل کی تحقیقات میں بڑے پیمانے پر بدانتظامی، خردبرد اور ڈیفالٹ کی نشاندہی کی گئی ہے۔ یہ مالی بے ضابطگیاں اسٹیٹ بینک کے مالی سال 2022-23 کے آڈٹ کے دوران سامنے آئیں، جس سے شفافیت اور داخلی کنٹرول کے حوالے سے سنجیدہ خدشات پیدا ہوئے ہیں۔

رپورٹ میں فوری اقدامات کرنے اور نگرانی کے نظام کو مضبوط کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اسٹیٹ بینک کی بطور ریگولیٹر کارکردگی پر سوالات اٹھا دیئے۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق مرکزی بینک کئی مرتبہ قومی خزانے اور صارفین کے مفادات کا تحفظ نہ کرسکا۔

بدانتظامی، خردبرد، ڈیفالٹ سمیت 243 ارب روپے سے زیادہ کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سرکاری بینک کی جانب سے دیئے گئے 59 ارب مالیت کے قرضے ڈیفالٹ ہوگئے۔

ذمہ داروں پر جرمانے یا انضباطی کارروائی کا تسلی بخش جواب نہیں دیا گیا۔

یوم آزادی اور اسٹیٹ بینک سالگرہ پر 75 روپے کے کرنسی نوٹ چھاپنے سے 1.96 ارب کا نقصان ہوا۔

9.15 ارب مالیت کے 75 روپے والے 7 کروڑ 20 لاکھ نوٹ پرنٹ کئے گئے۔

مگر 75 روپے کے نوٹ کو عوام میں خاص پزیرائی نہ مل سکی۔

اسٹیٹ بینک انتظامیہ نے عوامی ردعمل کا جائزہ لئے بغیر زیادہ نوٹ چھاپ دیئے۔

رپورٹ کے مطابق دوہری شہریت والے شخص کو ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک لگانا بھی خلاف قواعد ہے۔

آسٹریلیا کی شہریت رکھنے والے کو ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک تعینات کیا گیا۔

دوہری شہریت والے شخص کی تعیناتی اور سالانہ ایک کروڑ 20 لاکھ کی ادائیگی خلاف ضابطہ ہے۔

آڈٹ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پرچیز پرائس سے کم قیمت پر سیکیورٹیز فروخت کرنے سے 105 ارب کا نقصان ہوا۔

 بین الاقوامی فنڈ مینجرز کے پاس بھاری رقوم رکھنے سے منافع کے بجائے 26 ارب کا نقصان ہوا۔

اسٹیٹ بینک مقامی مالیاتی اداروں کے ذریعے حقیقی قرض خواہوں کو ریلیف دینے میں ناکام رہا۔

چھوٹے قرض خواہوں کو 13 فیصد بلند شرح سود پر قرضہ دینے سے 12 ارب کا نقصان ہوا۔

رپورٹ میں نجی بینک کو 5 ارب روپے کا خلاف ضابطہ قرض دیئے جانے۔

اور مختلف اداروں کو خلاف ضابطہ 2.59 ارب کی فنانسنگ سہولت دینے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

اسٹیٹ بینک ملازمین کو پرانا کھاتا کلیئر کئے بغیر ہاؤسنگ کیلئے 3.81 ارب قرض دیا گیا۔

اسٹیٹ بینک کے افسران میڈیکل اسٹاک میں 6 کروڑ 35 لاکھ کی خرد برد میں ملوث نکلے۔

16 ماہ گزرنے کے باوجود خردبرد کی انکوائری ہی نہیں کی گئی۔

اسٹیٹ بینک لاہور آفس میں 8 سینئر افسران کی غیر تصدیق شدہ تعلیمی اسناد کو مشکوک قرار دیا گیا ہے۔

install suchtv android app on google app store